گوادر سے 3 مختلف اطراف سے ریل گاڑیاں بھی چلیں گی جو ایران، افغانستان اور چین سے جا ملیں گی، تعلقات بہتر ہو گئے تو بھارت بھی شامل ہو جائیگا۔

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 334

گوادر کی آمد و رفت کے نئے راستے

گوادر کو موٹروے کے ذریعے مختلف راستوں سے سارے پاکستان، چین اور افغانستان کی سرحدوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کا بڑا کام تو تقریباً مکمل ہونے والا ہے۔ اسی طرح، گوادر سے 3 مختلف اطراف سے ریل گاڑیاں بھی چلیں گی، جو بالآخر ایران، افغانستان اور چین سے جا ملیں گی۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان رابطہ

پاکستان سے ہندوستان جانے کے لیے تو پہلے سے ہی برسوں پرانی لاہور۔ واہگہ ریلوے لائن موجود ہے۔ اگر ہندوستان سے پاکستان اور چین کے سیاسی اور سفارتی تعلقات بہتر ہو گئے تو وہ خود ہی اس منصوبے میں شامل ہو جائیں گے۔

کراچی سے پشاور کے لیے نئے منصوبے

ریل کا جو سب سے پہلا منصوبہ منظور ہوا ہے وہ پہلے سے ہی موجود کراچی سے پشاور والی ریلوے لائن کو دو رویہ اور جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔

یہ منصوبہ تو بہت لمبا چوڑا ہے لیکن یہاں اس کے بنیادی خدو خال کچھ یوں بیان کئے جا سکتے ہیں:

دوہری پٹری کی تعمیر

کراچی کی بندرگاہ سے پشاور تک تقریباً 1900 کلومیٹر کی دوہری اور مضبوط پٹری نئے سرے سے بچھائی جائے گی۔ اس پر مسافر گاڑیاں کم از کم 160 کلومیٹر کی رفتار سے سفر کرسکیں گی، جس کو مستقبل میں بڑھا کر 200 کلومیٹر تک بھی لے جایا جا سکے گا۔

اس سے سفر کا دورانیہ نصف سے بھی کم رہ جائے گا اور پشاور سے کراچی تک کا سفر 22 گھنٹے سے کم ہو کر صرف 12 گھنٹے کا رہ جائے گا۔

مال گاڑیوں کی رفتار میں اضافہ

مال گاڑیوں کو جو اس وقت اوسطاً 30-40 کلومیٹر کی رفتار سے چلتی ہیں، 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلایا جا سکے گا۔

جدید نظام اور ٹیکنالوجی

اس نئی پٹری پر سگنلنگ اور انٹر لاکنگ کا خودکار نظام، کمپیوٹرائزڈ اور بین الاقوامی معیار کے مطابق قائم کیا جائے گا۔ جدید مواصلاتی نظام اور ٹریکنگ سسٹم کی بدولت ہیڈ کوارٹرز میں بیٹھے ہوئے ذمہ داران نہ صرف ہر گاڑی کی کارکردگی پر نظر رکھ سکیں گے بلکہ وہ عملی طور پر گاڑیوں کو اسٹیشنوں سے نکلتے یا بھاگتے دوڑتے بھی دیکھ سکیں گے۔

حفاظتی اقدامات

ریل کی پٹریوں پر بنے ہوئے تمام لیول کراسنگ ختم کر کے ان کی جگہ زیر زمین گزرگاہیں بنائی جائیں گی۔ پٹری کے دونوں جانب موٹر وے کی طرز پر چار فٹ اونچی مضبوط دیوار بنائی جائے گی، جس سے عمومی آمد و رفت میں نمایاں کمی آئے گی اور حادثات میں کمی ہوگی۔

نئے ریلوے اسٹیشنوں کی تعمیر

جہاں کہیں بھی ضرورت محسوس ہو گی، بڑے ریلوے اسٹیشن نئے سرے سے تعمیر کئے جائیں گے یا ان کی تجدید نو کی جائے گی۔ وہاں بین الاقوامی معیار کے مطابق سہولتیں موجود ہوں گی، جن میں ہوٹل، ریسٹورنٹ، شاپنگ مال، اور چھوٹے ہسپتال وغیرہ شامل ہیں۔

مضبوط پلوں کی تعمیر

راستے میں آنے والے تمام دریاؤں، نہروں اور ندی نالوں پر نئے اور مضبوط پل بنائے جائیں گے جن کی طبعی عمر اگلے 100 برس تک ہو گی۔

(جاری ہے)

نوٹ:

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...