جنرل فیض کو سزا صرف ابتدا ہے، حامد میر
سابق آئی ایس آئی چیف کی سزا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی ایس آئی کے کسی سابق چیف کو سزا سنائی گئی ہے۔ یہ صرف ابتدا ہے، بہت سے کیسز کھلنے والے ہیں اور بہت سے کھل چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 5 مرتبہ ایم این اے بنا ہوں، اپنی جیب سے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا: وفاقی وزیر خالد مقبول
جنرل فیض حمید کے کیس کی تفصیلات
اپنے پروگرام میں جنرل (ر) فیض حمید کی سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل فیض کے تین وکلا نے 15 ماہ تک کیس کو کھینچا۔ 24 گواہ انکے خلاف اور تین گواہ حق میں پیش ہوئے۔ انکے تینوں گواہوں کو عدالت لانے سے پہلے جنرل فیض سے ذاتی ملاقات کروائی گئی۔ وکلا صفائی نے مخالف گواہوں سے 8 ہزار سوالات کئے۔ ان کے ایک وکیل میاں علی اشفاق نے ایک دن مسلسل ساڑھے 14 گھنٹے دلائل دئیے۔
پولیٹیکل انجینئرنگ کا آغاز
حامد میر کے مطابق پولیٹیکل انجینئرنگ کا راستہ بند کرنے کا آغاز ہو چکا ہے۔ جنرل فیض کی سزا کا پاکستان کو بہت فائدہ ہو گا۔ سیاست میں ایجنسیوں کی مداخلت آہستہ آہستہ کم ہوتی جائے گی۔








