فیض حمید: طاقت کا غرور اور قانونی شکنجہ

پاکستان کی تاریخ کا ایک یادگار دن

11 دسمبر 2025 پاکستان کی تاریخ میں ایک دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، جب طاقت، غرور اور ناجائز اختیار کا محاسبہ کیا گیا۔ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ یہ سزا محض ایک افسر کی سزا نہیں بلکہ پورے نظام کے لیے انتباہ ہے کہ طاقت اور اثر و رسوخ کا ناجائز استعمال ناقابل برداشت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لگژری گاڑیاں، سونا، اربوں کی جائیدادیں، کوہستان کرپشن کیس میں نئے انکشافات، بڑے نام بے نقاب

فیض حمید کی بدعنوانیوں کا خلاصہ

فیض حمید نے اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ اطلاعات کے مطابق وہ ارکان اسمبلی کے فون ٹیپ کرواتے، دھمکیاں دیتے اور اپنی مرضی کے بجٹ، اسمبلی کی کارروائیوں اور دیگر اہم فیصلوں میں دخل اندازی کرتے تھے۔ ججز کے فیصلوں پر اثر ڈالنا ان کا وطیرہ تھا، تاکہ اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایوان صدر میں تین بڑوں کی بیٹھک، ملکی ترقی کیلئے کوششیں تیز کرنے کے عزم کا اعادہ

عدالتی کارروائی اور تحقیقات

یہ طاقت اور غرور کا کھیل محض عام سیاستدانوں تک محدود نہیں تھا بلکہ نومبر 2023 میں ٹاپ سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک معیز احمد خان نے سپریم کورٹ میں پیٹیشن دائر کی، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ 12 مئی 2017 کو فیض حمید کی ایما پر آئی ایس آئی کے حکام نے ان کے دفتر اور گھر پر چھاپہ مارا۔ سونے، ہیرے، قیمتی اشیا اور چار کروڑ روپے قبضے میں لیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: مبینہ نازیبا ویڈیو کا معاملہ، سجل ملک کا موقف بھی سامنے آگیا

ماضی کے مقدمات کا جائزہ

یہ معاملہ محض موجودہ دور کی بات نہیں۔ ماضی میں بھی پاکستانی فوج کے اعلیٰ افسران کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی وجہ سے جوابدہ بنایا گیا ہے۔ مثلاً، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اسد درانی، لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال اور دیگر کئی افسران کو ان کے اختیارات کے غلط استعمال پر پابند سلاسل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: میں نے پاک بھارت جنگ سمیت 7 جنگیں رکوائی ہیں، اس دوران اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

قوانین کی عملداری کا پیغام

یہ سزا محض ایک افسر کے لیے نہیں بلکہ قومی شعور کی بیداری ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ طاقت اور اختیارات کی حدود کا تعین ضروری ہے، قانونی فریم ورک کی بالادستی ہر سطح پر لازمی ہے اور عوامی اعتماد کی حفاظت ہر ادارے کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

تحریر کا اختتام

طاقت، اختیار اور اثر و رسوخ کے ساتھ آنے والے خطرات اور ذمہ داریاں ہر افسر کے لیے لازمی ہیں۔ فیض حمید کیس اس تلخ مگر ضروری حقیقت کا طنزیہ آئینہ ہے کہ کسی بھی سطح پر اختیار اور اثر و رسوخ کے ناجائز استعمال کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’[email protected]‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...