ٹیکس نیٹ سے باہر ہزاروں ڈاکٹروں کے خلاف ایف بی آر حرکت میں
ایف بی آر کی کارروائی کا نیا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایسے افراد کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کی آمدنی تو اچھی خاصی ہے لیکن وہ ابھی تک ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ اس دوران تقریباً 73 ہزار ایسے ڈاکٹرز اور دیگر افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جو بھاری آمدن کے باوجود ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرا رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پراعتماد رہیں، متجسس رہیں کیونکہ عظیم چیزیں آپ کا انتظار کر رہی ہیں” مودی کی بھارت کے مایوس عوام کو حوصلہ دینے کی کوشش
نشاندہی کا طریقہ کار
ہم نیوز کے مطابق ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے ان افراد کی نشاندہی بینکنگ ڈیٹا، جائیداد ریکارڈز، مہنگی گاڑیوں کی ملکیت اور بڑے مالی لین دین کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ کئی ڈاکٹرز نجی ہسپتالوں، کلینکس اور لیبارٹریز سے لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں مگر باقاعدہ ٹیکس فائلر نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر جنگ چھڑ گئی تو بھارت کا نقصان پاکستان سے کہیں زیادہ ہوگا، خواجہ سعد رفیق
مرحلہ وار کارروائی کی منصوبہ بندی
حکام کا کہنا ہے کہ نان فائلرز کے خلاف مرحلہ وار کارروائی کی جائے گی، جس میں نوٹسز، آڈٹ، بینک اکاؤنٹس کی جانچ اور قانونی سزائیں شامل ہو سکتی ہیں۔ ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والا فرد اگر آمدن رکھتا ہے تو ٹیکس دینا اس کی قانونی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں مون سون سپیل، لاہور سمیت کئی شہروں میں موسلادھار بارش
معاشی استحکام کے لیے اقدامات
ایف بی آر حکام کے مطابق ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے، جبکہ ایماندار ٹیکس دہندگان پر بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس چوری کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
آنے والے دنوں کی توقعات
حکام نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ دنوں میں دیگر پیشہ ور شعبوں سے تعلق رکھنے والے نان فائلرز کے خلاف بھی اسی نوعیت کی کارروائیاں کی جائیں گی۔








