قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اللہ کو حاضر ناظر جان کر حلفاً کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے: جسٹس طارق جہانگیری
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈگری تنازع کیس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری نے ڈگری تنازع کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کے بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں آج موسم شدید گرم اور مرطوب رہنے کا امکان
سماعت کا پس منظر
جسٹس طارق جہانگیری کے ڈگری سے متعلق تنازع کے کیس کی سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل بینچ نے کی، جس دوران جسٹس طارق جہانگیری اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے بی بی سی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا
عدالت میں گفتگو
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معزز جج صاحب آئے ہوئے ہیں، مجھے صرف جہانگیری صاحب کو سننا ہے۔ جسٹس طارق جہانگیری نے کہا مجھے جمعرات کو نوٹس ملا ہے، نوٹس کے ساتھ پٹیشن کی کاپی تک نہیں ہے، 34 سال پرانا کیس ہے، مجھے پٹیشن کی کاپی ملنے کے لیے وقت دیں۔
یہ بھی پڑھیں: معروف جاپانی کمپنی یاماہا (YAMAHA) نے پاکستان میں موٹر سائیکل کی پیداوار بند کرنے کا اعلان کر دیا
اعتراضات اور تنازعہ
جسٹس طارق جہانگیری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کے بینچ میں بیٹھنے پر اعتراض اٹھا دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ بھی جج ہیں، میں بھی جج ہوں، میں نے آپ کے خلاف پٹیشن فائل کی۔
یہ بھی پڑھیں: برتھ رائٹ سٹیزن شپ ختم کرنے کے ٹرمپ کے ایگڑیکٹو آرڈر پر امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا
مفادات کا ٹکراؤ
جسٹس طارق جہانگیری نے کہا یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے، آپ اس کیس میں میرے خلاف نہیں بیٹھ سکتے، میرا یہ اعتراض ہے کہ آپ یہ کیس نا سنیں، کووارنٹو کی رٹ کبھی بھی ڈویژن بینچ نہیں سنتا، سنگل بینچ سنتا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے انصاف آپ کو ویسے ہی ملے گا جیسے کسی اور ملتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں چوری کے شبے میں ایک شخص نے اپنی دسویں بیوی کو قتل کردیا
دوش تلخیوں کا ذکر
انہوں نے کہا کہ قتل کیس میں بھی 7 دن بعد فرد جرم عائد ہوتی ہے، آپ نے صرف 3 دن کا نوٹس دے دیا۔ اگر یہ عدالتی نظیر قائم کریں گے تو تباہ کن اثرات ہوں گے۔
جسٹس طارق جہانگیری کا کہنا تھا قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اللہ کو حاضر ناظر جان کر حلفاً کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، یونیورسٹی نے یہ نہیں کہا کہ ڈگری جعلی ہے اور انہوں نے ایشو نہیں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کیلئے پولنگ ،9999 وکلاووٹ ڈالیں گے
پیش کردہ درخواست
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس طارق جہانگیری کا کہنا تھا مجھے آپ کے بینچ پر اعتماد نہیں، اگر کیس سننا ہے تو کسی اور بینچ کو بھجوا دیں، مجھے کچھ مہلت بھی دی جائے۔
عدالتی احکامات
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے جسٹس طارق جہانگیری کو پٹیشن اور تمام متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی اور کیس کی سماعت جمعرات 18 دسمبر تک ملتوی کردی۔








