چپ کر کے بہاولپور چلے جاؤ نوکری دی چس آ جائیگی میں نے رخت سفر باندھا، شاہ کا مصاحب تو بنا مگر صد شکر اترانے سے اللہ نے بچائے رکھا
مصنف کی معلومات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 380
بہاول پور پوسٹنگ؛
یہ بھی پڑھیں: گلگت: 2 جرمن خاتون کوہ پیما لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آگئیں، ایک ریسکیو
ابتدائی تعیناتی اور شناسائی
میں 3 ماہ سیکشن افسر رہا۔ پھر واپس ڈی جی آفس چلا آیا جہاں شہریار سلطان ڈی جی لوکل گورنمنٹ جوائن کر چکے تھے۔ ان کے والد حمید سلطان سابق وفاقی سیکرٹری اور ضلعی حکومت جھنگ کے ناظم اور حضرت سلطان باہو ؒ کی اولاد سے تھے۔ ان سے میری شناسائی تب سے تھی جب میں صاحب کے ساتھ جھنگ سرکاری دورے پر گیا تھا۔ اچھے خاندانی انسان تھے۔ ہمیشہ شفقت اور محبت سے ملتے۔ اسی شناسائی کی وجہ سے شہریار سلطان مجھ سے بڑی محبت سے پیش آتے تھے، ویسے وہ خود بھی بڑے سلجھے ہوئے، ملنسار اور بڑے آ دمی تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ امریکی ریاست جو غیر ملکی ملازمین کو مفت رہائش کیلئے بلا رہی ہے
ترقی کا سفر
انہی کے دور میں ہمارے سروس رولز پر بڑی تیزی سے کام ہوا اور ترقی کا بند دروازہ پچیس (25) سال بعد کھلا۔ اللہ نے کرم کیا اور فروری 2012 میں ترقی دے کر مجھے ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ بہاول پور تعینات کر دیا گیا۔ ڈائریکٹر کا عہدہ "ڈولوشن پلان 2001 ء" سے پہلے سے بڑا تگڑا دفتر تھا لیکن جنرل مشرف کے devolution plan کے بعد اس عہدے کو بھی کمشنر کے عہدے کے ساتھ ہی ختم کر دیا گیا۔ کمشنر کا عہدہ 2011 میں بحال ہوا تو ضرورت محسوس کی گئی کہ ڈائریکٹر کا عہدے بھی بحال ہو، کہ اس کے بغیر کمشنر دفتر ویسا effective نہ تھا جیسا اُس دفتر کے ساتھ خود کو محسوس کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ہیڈ خانکی میں تاریخ میں پہلی مرتبہ 10 لاکھ کیوسک سے بڑا پانی کا ریلہ، ہیڈ قادرآباد میں پانی نکالنا بڑا چیلنج، شگاف ڈالنے کی تیاری
بہاول پور کی جانب سفر
میں بہاول پور جانا نہیں چاہتا تھا مگر میرے استاد شیخ طارق نے مجھے فون کر کے کہا؛ "چپ کر کے بہاول پور چلے جاؤ، نوکری دی چس آ جائے گی"۔ میں نے بہاول پور کا رخت سفر باندھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، بھارت میں دیرینہ مسائل کی وجہ سے خطے میں دہشتگردی ہورہی ہے: امریکا
نئی شروعات
2012ء لیپ کا سال تھا۔ یہ سال ہر چار سال بعد آتا ہے۔ فروری کے 29 دن۔ سوچا 29 فروری کو جوائننگ دوں گا کہ 29 فروری کو جوائن کرنا بھی خود میں انفرادیت ہی ہو گا۔ ایک نئی شروعات منتظر تھی جس میں چیلنجز زیادہ اور وقت کم تھا۔ نیت صاف ہو، کام آتا ہو تو اللہ مدد کرتا ہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پختونخوا کے عوام کی اکثریت احتجاج کیخلاف، 53 فیصد نے کسی بھی احتجاج میں جانے سے انکار کیا: سروے
چوتھا حصہ: یادیں اور تجربات
چوتھے حصے میں وہ سب یادیں ہیں جو بطور ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ بہاول پور، گوجرانوالہ، لالہ موسیٰ آکیڈمی، کمیونٹی ڈویلپمنٹ ہیڈ کوارٹرز اور لاہور ڈویثرن پیش آئیں اور سٹاف افسری کا دوسرا دور بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے دوسرے بیٹے شیر شاہ بھی ضمانت پر رہا
پرانا بہاول پور
سابق بہاول پور ریاست آج کا بہاول پور ڈویثرن 3 اضلاع بہاول نگر، رحیم یار خاں اور بہاول پور مشتمل ایک ہزار سات سو اٹھاون (1758) مربع میل پر پھیلا پنجاب کا رقبہ کے لحاظ سے سب سے بڑا انتظامی ڈویثرن ہے۔ سیلابی بہاؤ کی زرخیز مٹی کا یہ ہموار قطعہ جنوب کی جانب ایک وسیع ریگستان میں بدل جاتا ہے جس کے بیچوں بیچ خشک ہاکڑہ کا طویل نشیب ہے جو زمانہ قدیم میں غالباً ستلج، گھاگھرا یا جمنا دریا کی گزر گاہ ہوا کرتا تھا۔ اس کے جنوب میں چولستان کلاں کا وسیع صحرا مشرق سے مغرب تک ساٹھ لاکھ (600,000) ایکڑ رقبہ پر محیط ہے۔ شمال میں چولستان کوچک ہے جس کا بیشتر حصہ 1932-62ء میں ستلج ویلی پراجیکٹ کی نہروں سے آب پاش ہو کر نو آبادیاتی خطہ بن چکا ہے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








