متنازع ٹوئٹس کیس: ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کیخلاف شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جب بیوی زیادہ کمانے لگے تو مرد اداس کیوں ہوجاتے ہیں؟
کورٹ کی ہدایت
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس اعظم خان نے ٹرائل کورٹ کو شہادتیں تین دن میں دوبارہ ریکارڈ کرنے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ میرٹس پر جائے بغیر ٹرائل کورٹ کو شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دوستوں کے ساتھ جھگڑا، بھارتی کبڈی کھلاڑی قتل
وکالت نامہ اور دلائل
ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے آرڈر سمیت ریکارڈ لگانا ہے، وقت دیا جائے۔ سینئر وکیل فیصل صدیقی کا وکالت نامہ آیا ہے، وہ آئندہ سماعت پر دلائل دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: منہاج مقصود نے 43ویں پنجاب اوپن گالف چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیت لیا
عدالت کے سوالات
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں درخواست پر جلد فیصلہ کرنے کا آرڈر کیا ہے، ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے دونوں فریقین کو سن کر فیصلے کا کہا ہے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے سامنے تمام ریکارڈ موجود ہے، فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ ریاست علی آزاد کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ بھی تو ٹرائل چل رہے ہیں، اُن میں تو اتنی جلدی نہیں دکھائی جا رہی، فیئر ٹرائل ملزمان کا آئینی حق ہے، موقع دیا جائے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ایک اور تاخیر کی کوشش ہے۔ ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمیں ریکارڈ پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے؟ اگر ٹرائل کی شرم بھی نہیں رکھنی تو پھر انہیں اٹھائیں اور یہیں سے گرفتار کر لیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت نے باجوڑ سے نقل مکانی کرنے والے فی خاندان کو 50 ہزار روپے دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ایمان مزاری کی بیماری
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ ٹرائل میں استثنیٰ اسی لیے ہوتا ہے کہ ٹرائل متاثر نہ ہو۔ ایمان عدالت میں موجود نہیں تھیں تو کیا پلیڈر موجود تھا؟ ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ پلیڈر مقرر ہی نہیں ہوا یہاں تک کہ وکیل بھی عدالت میں موجود نہیں تھا، ریاست علی آزاد نے مؤقف اپنایا کہ ایمان مزاری کی درخواست تھی کہ میں بیمار ہوں، سماعت ملتوی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی والوں کی مخالفت کرنے والے، اللہ ان کو قسمت چمکا دیتا ہے، نجم ولی خان
شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کرنے کا فیصلہ
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کتنے وقت میں شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کروا لیں گے؟ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جو شہادت ریکارڈ ہوئی ہے وہ قانونی ہے۔ ریاست علی آزاد نے مؤقف اپنایا کہ میرٹس پر سننا ہے تو ہمیں وقت دیں، فیصل صدیقی دلائل دیں گے۔
آگے کی کارروائی
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ ہم پھر کیس کل کیلئے رکھ رہے ہیں، فیصل صدیقی سے کہیں آ جائیں۔ ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ کل کیلئے ممکن نہیں ہو گا، پیر یا منگل کا دن رکھ لیں، ہم میرٹس پر نہیں جا رہے۔
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کرنے کا آرڈر کر رہے ہیں، عدالت نے کہا کہ دونوں فریقین کی رضامندی سے شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔








