سرد ہواؤں نے استقبال کیا، پر انی شناسائی خوشگوار دوستی میں بدلنے والی تھی، سفر نے تھکا دیا، گرم بستر تھا اور نیند تھی، یہیں مجھے اگلے چند روز قیام کرنا تھا۔
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 382
مجھے پرومویشن کے دس دن بعد 25 فروری کو بطور ڈائریکٹر بلدیات بہاول پور تعیناتی کا حکم نامہ ملا۔ میں شش وپنج میں تھا اتنی دور کیسے جاؤں گا کہ استادمحترم شیخ طارق کا فون آ گیا۔ کہنے لگے؛ "چپ کرکے بہاول پور جوائن کر لو۔ خوش رہو گے اور انجوائے بھی کرو گے۔" استاد کی بات کو موڑنا بد شگونی ہوتی ہے۔
دوستی اور تجربات
وہاں میرا دوست عامر نسیم ایکسین بلدیات تھا۔ وہ پہلے بھی وہاں سدرن پنجاب پراجیکٹ میں 3 سال نوکری کر چکا تھا۔ عامر کا تعلق لاہور کی عزت دار فیملی سے ہے، اس کی والدہ شعبہ اردو لاہور کالج کی سربراہ تھیں جبکہ والد وکالت کے پیشے سے منسلک تھے۔
ہوا کا موسم
ریاست بہاول پور میں؛ ابھی جاڑے کا موسم ختم نہ ہوا تھا۔ جنرل مشرف کے ڈیولوشن پلان 2001ء نے ڈائریکٹر کا عہدہ ختم کر دیا تھا۔ عجیب منطق تھی کہ بلدیاتی حکومتوں کو زیادہ مؤثر بنانے کے لئے بلدیات کے فیلڈ دفاتر ہی ختم کر دئیے گئے تھے۔ بہرحال اس دفتر کی اہمیت کے پیش نظر اسے دوبارہ بحال کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ تھا۔
نئی ذمہ داری
ڈائریکٹر آفس کی بحالی کے بعد پورے پنجاب میں اس عہدے پر افسران کا تقرر ہوا اور میرے حصے میں بہاول پور کی ڈایریکٹری آئی۔ 12 سال کے طویل وقفے کے بعد یہ میری پہلی فیلڈ پوسٹنگ تھی۔ دل میں فیلڈ کے نئے چیلنجز لئے میں ڈائیو کی بس سے 28 فروری کو اس صحرائی شہر کی ٹھٹھرتی شام پہنچا تھا۔ سرد ہواؤں نے میرے استقبال کیا لیکن گرم جوش مسکراہٹ کے ساتھ میرا دوست اور ایکسین بلدیات بہاول پور عامر نسیم میرا منتظر تھا۔
نئی زندگی کا آغاز
رات بھر کے سفر نے تھکا دیا تھا۔ وہ مجھے سیدھا اسلامیہ یونیورسٹی اولڈ کیمپس ریسٹ ہاؤس لے گیا جہاں آرام دہ اور گرم بستر تھا اور نیند تھی۔ یہیں مجھے اگلے چند روز قیام کرنا تھا۔ اگلے روز تیار ہوا تو میرا سرکاری ڈرائیور نواز (نواز مقامی تھا۔ باریش، تابع دار اور بہت اچھا ڈرائیور۔ اس سے جلد ہی بے تکلفی ہو گئی تھی) اور دفتر سپرنٹینڈنٹ خورشید صاحب موجود تھے۔
پہلے روز کی ملاقاتیں
تعارف ہوا اور وہ مجھے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مقامی حکومت اشفاق گل مرحوم کے دفتر لے آئے (یہ رینکر تھے۔ شریف، سادہ مگر پرخلوص انسان۔ چند سال قبل انتقال کر گئے۔ اللہ مغفرت فرمائے آمین۔) اور یہی اگلے 2 ماہ تک میرا دفتر تھا کہ پرانا دفتر نئے نظام میں ای ڈی او (سی ڈی۔) نجف عباس صاحب کو منتقل ہو گیا تھا۔ اے ڈی ایل جی آفس سی ڈی اے (چولستان ڈولپمنٹ اتھارٹی) کمپلیکس میں تھا۔ یہاں ڈائریکٹر جنرل سی ڈی اے اور محکمہ شماریات کے دفاتر بھی تھے۔
بہاول پور کی خوبصورتی
بہاول پور کی دھرتی اپنی جبین پر شاندار محلوں اور عمارتوں کا جھرمٹ سجائے ہے۔ ان میں نور محل، صادق گڑھ محل، دربار محل وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ یہ محلات اپنے فن تعمیر، نقش و نگار، لطافت و نفاست کے وہ نادر اور عجوبہ نمونے تھے جن کو دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ یہ اُس دور کے فن پارے ہیں جب مذہبی رواداری، اسلامی تصوف اور فارسی شاعری نمایاں تھی۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








