فریبِ عام برائے عوام چل رہا ہے۔۔۔

بے چینی اور عدم استحکام

نہ بات بنتی ہے کوئی نہ کام چل رہا ہے

کئی دنوں سے یہی انتظام چل رہا ہے

یہ بھی پڑھیں: فلسفۂ خود داری پر عمل علامہ اقبالؒ سے اظہار محبت کا بہترین طریقہ ہے:وزیراعلیٰ مریم نواز

خدا کا شکر

اُس اِک لکیر پہ دیکھو مدام چل رہا ہے
خدا کا شکر کہ سارا نظام چل رہا ہے

اگر ہو اور کوئی حکم تو سنا دیجے
محاذِ جاں کی طرف یہ غلام چل رہا ہے

یہ بھی پڑھیں: جاوید کوڈو کے انتقال سے پاکستانی تھیٹر اور کامیڈی ایک عظیم فنکار سے محروم ہو گئے: عظمٰی بخاری

ماضی کی دھند

زمانے بیت گئے آج بھی زمانے میں
جنابِ میر کا لیکن کلام چل رہا ہے

اثر دُعاؤں میں آئے تو کس طرح آئے
یہاں حلال کی صورت حرام چل رہا ہے

نہیں ہے تیغ کوئی بھی نیام کے اندر
جدھر بھی جاؤ یہی قتلِ عام چل رہا ہے

جِنھیں عزیز ہے دستار سے بھی سر، اُن کا
سلام چل رہا ہے احترام چل رہا ہے

یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں خود کش دھماکا، 8 سیکیورٹی اہلکار شہید

زندگی کا تسلسل

ابھی تلک تو زمانے میں رہ رہے ہیں ہم
ابھی تلک تو ہمارا قیام چل رہا ہے

ابھی تلک ہے وہی سِحر سبز باغوں کا
فریبِ عام برائے عوام چل رہا ہے

یہ بھی پڑھیں: ہر جگہ کرپشن عام ہے، سسٹم میں سسٹم عروج پر ہے، اگر سندھ کو مافیا سے بچانا ہے تو ہمیں باہر نکلنا پڑے گا، حلیم عادل شیخ

وفا اور تنہائی

وفا شعار ہے جس کو غرض وفا سے ہے
رہِ وفا میں وہ تنہا غلام چل رہا ہے

سخن کے شہر میں سودا ! ترا ہے اُونچا نام
ترے کلام کا اب تک دوام چل رہا ہے

یہ بھی پڑھیں: ڈکی بھائی کو گرفتار کرنے والے NCCIA افسر سرفراز چوہدری کو حساس ادارے نے اٹھالیا، شہباز گل کا دعویٰ

شہر کی حالت

تمام شہر ہے خالی، اُجڑ گئے چوپال
امیرِ شہر کی محفل میں جام چل رہا ہے

تمام شہر میں دُرّے لیے جو پھرتا ہے
اُس اِک مجاہد و ملّا کا کام چل رہا ہے

تمھارے حسن کے چرچے وفا کی باتیں بھی
تمھارے نام کا سکّہ مدام چل رہا ہے

یہ بھی پڑھیں: وزارت ریلوے کے ذیلی ادارے ریل کاپ کے تمام ملازمین سے استعفیٰ طلب

خوشی کا لمحہ

خدا کا شکر کہ سانسیں ابھی معطر ہیں
خدا کہ شکر کہ دانہ و دام چل رہا ہے

یہ کائنات کی گردش کہیں تھمی تو نہیں!
کوئی ستارہ کہیں صبح و شام چل رہا ہے

یہ بھی پڑھیں: سابق وفاقی وزیر جنرل ریٹائرڈ عبد القادر سے قومی باکسر شعیب خان زہری کی ملاقات

ادبی محفل

سُخن کے شہر میں ہے دُھوم میر و غالب کی
کہیں کہیں پہ ہمارا بھی نام چل رہا ہے

کہیں پہ درہم و دینار کی نہیں کچھ قدر
کسی کا سکّہ یہاں صبح و شام چل رہا ہے

کہیں کسی کو میسر نہیں ہے لقمہ بھی
کہیں پہ یوں ہے کہ کھل کر حرام چل رہا ہے

کوئی نہیں جسے خالی پھرایا جاتا ہو
فقیر خوش ہے سلام و طعام چل رہا ہے

نہ پوچھ اشہبِ فکر و خیال کے بارے
کہیں ہَواؤں سے بھی تیز گام چل رہا ہے

خود احتسابی

وگرنہ کوئی بھی خوبی کہاں ہے مجھ میں نبیل
یہ میرا ماں کی دُعاؤں سے کام چل رہا ہے

کلام: ڈاکٹر نبیل احمد نبیل

Categories: شاعری

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...