دادی جان دادا کی وفات کے بعد اپنی طبیعت میں ڈرامائی تبدیلیاں لے آئیں، کیونکہ گھر اور کھیتی باڑی کی نگرانی بھی اب اُن کے کندھوں پر آن پڑی تھی
مصنف کا تعارف
مصنف: ع غ جانباز
یہ بھی پڑھیں: جن کی دشمنیاں ہیں وہ صلح کرلیں یا دبئی چلے جائیں، ایڈیشنل آئی جی سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کا واضح پیغام
والدہ کی خصوصیات
والدہ (عمر بی بی) ایک کھلے رنگ و روپ، دراز قد کی مالک گھریلو خاتون ہیں۔ وہ خاموش طبع اور اپنے کام سے کام رکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سلیمان اور قاسم نے لندن میں پاکستان ہائی کمیشن میں ویزا کے لیے درخواست جمع کروا دی، علیمہ خان کا دعویٰ
دادی جان کا کردار
دادی جان (رَیواں) ایک کمانڈر اور اصول پسندی کی علامت ہیں۔ انہوں نے اپنے خاوند (دادا جان) کی وفات کے بعد گھر اور کھیتی باڑی کے تمام امور کی نگرانی کی۔ اکثر زمینوں پر جانے کی ضرورت پیش آتی۔ فصلوں کی پیداوار، سیرابی، گوڈی، کھاد ڈالنے اور کٹائی کا کام بھی وہی دیکھتیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آذربائیجان میں رابطہ، علاقائی امن پر تبادلہ خیال
گھر کے امور اور صحت
دادی جان گھر کے تمام امور خود سنبھالتی تھیں اور بچوں کی صحت کے حوالے سے بھی سخت تھیں۔ صبح سویرے کوئی بچہ کھانے کی طلب نہیں کر سکتا تھا جب تک کہ رفع حاجت نہ کر لے۔ گھر میں ٹھوس اور مقوی غذا تیار کی جاتی تھی، اور گلاب کے پھولوں سے تیار کردہ قبض کشا "گُل قند" بھی ہمیشہ موجود رہتا۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس طلب کرلیا
دیگر خصوصی چیزیں
دادی کئی طرح کے مربوں بھی تیار کر کے رکھتی تھیں، جن میں آم کے مربے کا ذائقہ آج بھی لازمی یاد ہے۔ گھر کے قریب ایک بھینس ہوتی، جس کی وجہ سے گھر کی تمام افراد کو دودھ، دہی، مکھن اور لسی ملتا تھا۔ ایک بار دادی جان نے خاص طور پر والدہ کے لیے "پنجیری" تیار کی، جو گندم کا آٹا، بادام، کشمش، گری، چاروں مغز اور گوند کتیرا سے بنی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا شرجیل میمن کے بیان پر سخت ردعمل
ودھائی دینا
نومولود کی پیدائش پر گاؤں کے میراثی اور کم آمدنی والے لوگ آتے اور ودھائی دے کر غلّہ اور گُڑ کی شکل میں ودھائی کا صلہ وصول کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی؛بے نظیر بھٹو ہسپتال میں سکیورٹی اہلکار نے خاتون سے زیادتی کر ڈالی
دادا جان کا ذکر
میرے دادا جان حاجی غلام محمد میری پیدائش سے پہلے ہی انتقال کر چکے تھے، لہٰذا انہیں دیکھنے کا شرف حاصل نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ہر اس چیز کے خلاف ہوں جو وفاق کو کمزور کرے، اتفاق رائے کے بغیر 18ویں ترمیم میں تبدیلی نہیں ہوگی، وزیراعظم
بھائی محمد شریف
جب میری پیدائش ہوئی تو گھر میں میری عمر میں چھ سات سال بڑا بھائی محمد شریف بھی موجود تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی سے ملنے والی 1800 سال پرانی ایسی چیز جو یورپ میں عیسائیت کی تاریخ بدل سکتی ہے
بڑوہ گاؤں کا تعارف
بڑوہ گاؤں تحصیل نواں شہر (جو اب ضلع بن چکا ہے) کے مشرق کی جانب 4 میل دور ایک کچی سڑک کے ساتھ واقع ہے، جس کے راستے میں دو گاؤں بھگوراں اور برنالہ ہیں۔ بڑوہ ایک بڑا گاؤں ہے جہاں اکثریت مسلمانوں کی ہے، سوائے دو سکھ گھرانوں کے جو زرعی سازو سامان تیار کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیرات میں تیسری پاک – مراکش مشترکہ دو طرفہ فوجی مشق 2025کا انعقاد، سپیشل فورسز کی شرکت
مٹھائی کی دکان
مشترکہ حصے میں ایک ہندو کی مٹھائی کی دکان تھی جہاں وہ برفی اور چینی کے "بتاشے" بناتے تھے۔ گرم گرم بتاشے کا ذائقہ بھی الگ ہی تھا۔
کتاب کی معلومات
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








