دو روزہ قومی مشاورتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری
دو روزہ قومی مشاورتی کانفرنس کا اعلامیہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) دو روزہ قومی مشاورتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ تحریک تحفظ آئین کی جانب سے مطالبات پیش کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 2050 تک سالانہ بنیادوں پر بجلی کی طلب میں 20 فیصد اضافہ ہوگا، ایشیائی ترقیاتی بینک
تمام طبقات کی شرکت
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے منعقدہ دو روزہ قومی مشاورتی کانفرنس میں ملک بھر کے تمام طبقات بشمول سیاسی و سول سوسائٹی کی بھرپور نمائندگی ہوئی۔ قومی مشاورتی کانفرنس میں دو روز کی آراء اور تجاویز کی روشنی میں تحریک تحفظ آئین نے چار مطالبات پیش کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی پنجاب کا سابق رکن اسمبلی حاجی عرفان احمد خان ڈاہاکے انتقال پر اظہار افسوس
شفاف انتخابات کا مطالبہ
جمہوریت کی عمارت شفاف انتقال اقتدار یعنی الیکشنز پر کھڑی ہے۔ ناجائز زمین پر بنی اس عمارت کو چاہے جتنا بھی خوش نما بنانے کے لئے لیپا پوتی کی جائے، عوام کی نظر اور دنیا کے ہر اصول کے مطابق یہ ناجائز ہی رہے گی۔ اس بنیادی غلطی کی درستی اور انتقال اقتدار پر عوام کے اعتماد کی بحالی کسی شفاف الیکشن کے انعقاد سے ہی ممکن ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان ایک غیر جانبدار نئے چیف الیکشن کمشنر کے فوری تقرر اور نئے الیکشن کمیشن کے تحت شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتی ہے۔ مزید برآں، 8 فروری 2024 کے انتخابات میں ہونے والی بدترین دھاندلی کی آزادانہ تحقیقات کروانے اور ذمہ داران کا تعین کر کے انہیں سزا دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم، سینیٹ میں حکومت کے پاس صرف ایک ووٹ کم ہے، نجی ٹی وی کا دعویٰ
عدلیہ کے حالات
عدلیہ کے ستون کو جس بے دردی سے منہدم کیا گیا ہے اور اس کی جگہ جس عجیب الخلقت نظام کو لایا گیا ہے، اس نے ملک میں انصاف اور قانون کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ 26 ویں اور پھر 27 ویں ترمیم سے ججز ٹرانسفر کی تلوار کے ذریعے عدلیہ کی آزادی کا حق مکمل طور پر سلب کر دیا گیا۔ باضمیر ججز بشمول جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کو اس ادارے کو الودع کہنے پر مجبور کر دیا گیا۔ ہم اس کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کی بلوچستان میں 2 کارروائیاں، 7 بھارتی سپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
تحریک تحفظ آئین کی مطالبات
: تحریک تحفظ آئین جسٹس جہانگیری سے اظہار یکجہتی اور ان کے خلاف ہونے والے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے 1973 کے اصل آئین کے مطابق عدلیہ کے ادارے کی بحالی کا مطالبہ کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حسن علی نے ’’کنگ کرلے گا‘‘ جملہ کیوں کہا تھا؟ وضاحت سامنے آگئی
سیاسی اسیران کی رہائی
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف جھوٹے مقدمات میں سنائی جانے والی سزاؤں اور دیگر ناروا سلوک کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے۔ تحریک صحت آئین پاکستان تمام جھوٹے اور من گھڑت کیسز اور سیاسی اسیران بشمول بانی تحریک انصاف عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، یاسمین راشد، سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید، صاحبزادہ حامد رضا، علی وزیر، حاجی عبدالصمد، اور ولی مہمند کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ انسانی حقوق کی پاسداری کی تنبیہ کے ساتھ تحریک تحفظ آئین عمران خان سے ملاقاتوں پر عائد پابندی ہٹانے کا بھی مطالبہ کرتی ہے۔
پولیس گردی کی مذمت
مزید برآں قومی کانفرنس کی جی ڈی اے کے مرتضیٰ جتوئی اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے زین شاہ پر درج جھوٹے مقدمات اور شہرِ مورو میں سیاسی احتجاج پر پولیس گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسیران کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔








