مصالحت کا کلچر دنیا بھر میں ہے مگر ہمارے ہاں اس میں ٹائم لگے گا: جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے اہم ریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) مصالحتی مرکز کے غیرفعال ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ مصالحت کا کلچر دنیا بھر میں ہے مگر ہمارے ہاں اس میں ٹائم لگے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیرِ اعظم نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کیلئے دنیا بھر میں سفارتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کر لیا
مصالحتی مرکز کی بندش
روزنامہ جنگ کے مطابق جسٹس محسن کیانی ایک نجی بینک کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں جو مصالحتی مرکز بنایا تھا وہ بند پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گاڑیوں کی درآمد کی مدت 2 سال سے بڑھا کر 3 سال کر دی
وکلاء، ججز اور عوام کی آگاہی
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے پہلے وکلاء کو، پھر ججز کو اور اس کے بعد عوام کو کنوینس ہونا ہے۔
کیسز کا مصالحتی حل
جسٹس محسن کیانی کا کہنا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز کو مطمئن ہونا ہو گا کہ کیسز مصالحت کے ذریعے بھی حل ہو سکتے ہیں۔








