پاکستان نے لیبیا کو 4.6 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا معاہدہ کرلیا
پاکستان اور لیبیا کے درمیان دفاعی معاہدہ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان نے لیبیا کی مشرقی فورس لیبین نیشنل آرمی (LNA) کے ساتھ چار ارب ڈالر سے زائد مالیت کا ایک بڑا دفاعی معاہدہ طے کر لیا ہے۔ اس پیش رفت کی تصدیق دفاعی امور سے وابستہ پاکستان کے چار حکام نے برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کو کی ہے، تاہم حساس نوعیت کے باعث انہوں نے اپنا نام ظاہر کرنے سے انکار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا حملہ قریب، ایٹمی ہتھیاروں سمیت پوری قوت سے جواب دیں گے: پاکستانی سفیر
معاہدے کی تفصیلات
حکام کے مطابق یہ معاہدہ گزشتہ ہفتے مشرقی لیبیا کے شہر بن غازی میں پاکستان کے فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ایل این اے کے نائب کمانڈر اِن چیف صدام خلیفہ حفتر کے درمیان ملاقات کے بعد حتمی شکل پایا۔ یہ معاہدہ پاکستان کی تاریخ کے بڑے ہتھیاروں کے سودوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ہندو وکیل کافی دیر تک بھارت زندہ باد، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگواتے رہے، پاکستان بننے کے بعد سے یہ پہلا نعرہ ہے جو کانپور کی فضاؤں میں گونجا
حکام کا ردعمل
پاکستان کی وزارتِ خارجہ، وزارتِ دفاع اور فوجی ترجمان نے اس معاملے پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے سے لیبیا شدید عدم استحکام کا شکار ہے اور ملک مشرقی و مغربی حصوں میں منقسم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کے ٹم سیفرٹ ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر ہوگئے
معاہدے کے ممکنہ مواد
رائٹرز کے مطابق معاہدے کے ایک مسودے میں 16 جے ایف7 لڑاکا طیاروں کی خریداری شامل ہے، جو پاکستان اور چین کا مشترکہ طور پر تیار کردہ ملٹی رول جنگی طیارہ ہے، جبکہ 12 سپر مشاق تربیتی طیارے بھی فہرست میں شامل ہیں جو بنیادی پائلٹ ٹریننگ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ایک پاکستانی اہلکار نے تصدیق کی کہ یہ فہرست درست ہے، جبکہ دوسرے اہلکار نے کہا کہ اگرچہ یہی ہتھیار معاہدے کا حصہ ہیں، مگر حتمی تعداد میں رد و بدل ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ اور یورپی یونین نے کینیڈین پاکستانی آئل ٹائیکون مرتضیٰ علی لاکھانی پر روس کی مدد کے الزام پر پابندیاں عائد کردیں۔
معاہدے کی مالیاتی حیثیت
ایک اور اہلکار کے مطابق، یہ معاہدہ زمینی، بحری اور فضائی سازوسامان پر مشتمل ہے اور اس پر عمل درآمد تقریباً ڈھائی سال میں ہوگا۔ دو حکام نے اس کی مالیت چار ارب ڈالر سے زائد بتائی، جبکہ دیگر دو کے مطابق یہ رقم 4.6 ارب ڈالر تک جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی دفاعی کمپنیوں کا اسرائیل سے گٹھ جوڑ، جنوبی ایشیاء میں جنگ ایک خاموش ڈرون حملے سے شروع ہو سکتی ہے: رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات
ایل این اے کا بیان
اتوار کے روز ایل این اے کے سرکاری میڈیا چینل نے اطلاع دی کہ لیبیا کی اس فورس نے پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون کے ایک معاہدے میں شمولیت اختیار کر لی ہے، جس میں اسلحہ کی خرید و فروخت، مشترکہ تربیت اور عسکری پیداوار شامل ہے، تاہم تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ صدام حفتر نے العربیہ الحدث ٹی وی پر نشر ہونے والے بیان میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک عسکری تعاون کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خود تو ڈوبی تھی جاتے جاتے بہاولنگر سے فورٹ عباس جانیوالی بڑی برانچ لائن کو بھی ساتھ لے ڈوبی، دوڑتی بھاگتی گاڑیوں کی چپ چاپ موت واقع ہو گئی
اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی صورتحال
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت، جس کی قیادت وزیراعظم عبد الحمید دبیبہ کر رہے ہیں، مغربی لیبیا کے بیشتر حصے پر قابض ہے، جبکہ حفتر کی ایل این اے مشرقی اور جنوبی علاقوں بشمول بڑے تیل کے ذخائر پر کنٹرول رکھتی ہے اور مغربی حکومت کو تسلیم نہیں کرتی۔
یہ بھی پڑھیں: مسابقتی کمیشن نے شوگر ملز کا کارٹل پکڑ لیا
معاہدے کی بین الاقوامی حیثیت
لیبیا پر 2011 سے اقوامِ متحدہ کی اسلحہ پابندی عائد ہے، جس کے تحت کسی بھی قسم کے ہتھیار یا عسکری سامان کی منتقلی کے لیے اقوامِ متحدہ کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔ دسمبر 2024 میں اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے ایک پینل نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ لیبیا پر اسلحہ پابندی غیر مؤثر ثابت ہو رہی ہے اور کئی غیر ملکی ریاستیں کھلے عام مشرقی اور مغربی دونوں فریقوں کو عسکری تربیت اور معاونت فراہم کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی غزہ کے پناہ گزین سکول پر وحشیانہ بمباری، 52 فلسطینی شہید
پاکستان کی حکمت عملی
تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا پاکستان یا لیبیا نے اس معاہدے کے لیے اقوامِ متحدہ سے کسی قسم کی چھوٹ حاصل کی ہے یا نہیں۔ تاہم تین پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے اقوامِ متحدہ کی پابندی کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
پاکستان حالیہ برسوں میں اپنی دفاعی برآمدات میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف طویل تجربے اور مقامی دفاعی صنعت کو بطور بنیاد استعمال کر رہا ہے، جس میں طیارہ سازی، بکتر بند گاڑیاں، اسلحہ، گولہ بارود اور بحری جہازوں کی تعمیر شامل ہے۔ اسلام آباد نے مئی میں بھارت کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں اپنی فضائیہ کی کارکردگی کو بھی بطور مثال پیش کیا ہے۔
نتیجہ
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اتوار کو العربیہ الحدث پر نشر ہونے والے بیان میں کہا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ جنگ نے پاکستان کی جدید عسکری صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے واضح کر دیا ہے۔ پاکستان جے ایف7 کو ایک کم لاگت مگر ہمہ گیر جنگی طیارے کے طور پر عالمی منڈی میں پیش کر رہا ہے اور خود کو مغربی سپلائی چین سے ہٹ کر تربیت، دیکھ بھال اور مکمل دفاعی پیکج فراہم کرنے والا ملک ظاہر کر رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان خلیجی ممالک کے ساتھ بھی سکیورٹی تعلقات مضبوط کر رہا ہے، جن میں ستمبر 2025 میں سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ اور قطر کے ساتھ اعلیٰ سطحی دفاعی مذاکرات شامل ہیں۔ لیبیا کے ساتھ یہ معاہدہ شمالی افریقہ میں پاکستان کے اثر و رسوخ میں اضافہ کرے گا، جہاں علاقائی اور عالمی طاقتیں لیبیا کے منقسم سکیورٹی ڈھانچے اور تیل پر مبنی معیشت میں اپنا کردار بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔








