No Rush for Constitutional Amendments, We’ll Consult Lawyers Thoroughly: Punjab Governor

فیصل آباد میں وکلاء کے ساتھ ملاقات
فیصل آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کے لیے کوئی جلدی نہیں ہے۔ ہم وکلاء کے ساتھ مکمل مشاورت کریں گے، اور پیپلز پارٹی ہمیشہ وکلاء کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا 14 واں اجلاس، سرمایہ کاری کے نئے امکانات پر گفتگو
ہائی کورٹ بینچ کا مطالبہ
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے فیصل آباد ڈسٹرکٹ بار میں وکلاء کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء نے انتہائی اپنایت سے گفتگو کی ہے۔ ڈسٹرکٹ بار کی کابینہ کا سب سے بڑا مطالبہ ہائی کورٹ بینچ کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افتخار چودھری کی بحالی میں پیپلز پارٹی وکلاء کے ساتھ ہر محاذ پر شریک ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ دین محمد ویلفیئر ٹرسٹ نے سکائی الیکٹرک کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا
آئینی اصلاحات کی اہمیت
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئین کی بحالی کے لئے نکلے ہیں اور افتخار چودھری سے کوئی سروکار نہیں۔ مشرف دور میں مجھ پر روزانہ مقدمات درج ہوتے رہے، جس سے مجھے عدالتی کارروائی کی مشکلات کا اندازہ ہوا۔ ڈسٹرکٹ بار کا ہائی کورٹ بینچ کا مطالبہ بالکل جائز ہے، کیونکہ کسی ملک کی تیسری بڑی بار کے ساتھ زیادتی ہے کہ یہاں ہائی کورٹ بینچ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر گوہر نے حکومت کو سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے اہم تجویز دیدی
گورنر ہاو¿س کا کردار
سردار سلیم حیدر نے کہا کہ اندرونی کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ ہائی کورٹ بینچ قائم کیا جا سکے۔ گورنر ہاؤس کے دروازے وکلاء کے لیے کھلے ہیں اور ہر غریب آدمی کے لیے بھی یہ دروازے کھلے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو کوئی ایسی چیز دی گئی جس سے ان کا ذہنی توازن بگڑنے کا خطرہ ہے، قاسم سوری کا الزام
آئینی ترامیم کا عمل
گورنر پنجاب نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے کئی باتیں ہو رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی اپنی ترامیم شامل کرنا چاہتی ہے، جو کہ حکومت کا ایک آئینی پیکیج ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ پیپلز پارٹی حکومتی آئینی پیکیج سے متفق ہو۔
قومی مسائل اور پیپلز پارٹی کا عزم
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئینی ترامیم کرکے آئین کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، اور یہ یقین دہانی کرائی کہ پیپلز پارٹی کسی غیر آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنے گی اور نہ ہی آئندہ بنے گی۔ ہم ایسی کوئی ترمیم نہیں کرنا چاہتے جس پر بعد میں پچھتانا پڑے۔