No Rush for Constitutional Amendments, We’ll Consult Lawyers Thoroughly: Punjab Governor

فیصل آباد میں وکلاء کے ساتھ ملاقات
فیصل آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کے لیے کوئی جلدی نہیں ہے۔ ہم وکلاء کے ساتھ مکمل مشاورت کریں گے، اور پیپلز پارٹی ہمیشہ وکلاء کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سموگ تدارک کیس؛ لاہور ہائیکورٹ کی ہفتے میں 4روز سکولز تک کھلے رکھنے کی تجویز
ہائی کورٹ بینچ کا مطالبہ
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے فیصل آباد ڈسٹرکٹ بار میں وکلاء کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء نے انتہائی اپنایت سے گفتگو کی ہے۔ ڈسٹرکٹ بار کی کابینہ کا سب سے بڑا مطالبہ ہائی کورٹ بینچ کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افتخار چودھری کی بحالی میں پیپلز پارٹی وکلاء کے ساتھ ہر محاذ پر شریک ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب والے چشمہ جہلم لنک کینال سے سندھ کا پانی چوری کرتے ہیں، شرمیلا فاروقی
آئینی اصلاحات کی اہمیت
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئین کی بحالی کے لئے نکلے ہیں اور افتخار چودھری سے کوئی سروکار نہیں۔ مشرف دور میں مجھ پر روزانہ مقدمات درج ہوتے رہے، جس سے مجھے عدالتی کارروائی کی مشکلات کا اندازہ ہوا۔ ڈسٹرکٹ بار کا ہائی کورٹ بینچ کا مطالبہ بالکل جائز ہے، کیونکہ کسی ملک کی تیسری بڑی بار کے ساتھ زیادتی ہے کہ یہاں ہائی کورٹ بینچ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو ملٹری تنصیبات پر حملے سیکیورٹی کی ناکامی تھے، جسٹس حسن اظہر رضوی
گورنر ہاو¿س کا کردار
سردار سلیم حیدر نے کہا کہ اندرونی کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ ہائی کورٹ بینچ قائم کیا جا سکے۔ گورنر ہاؤس کے دروازے وکلاء کے لیے کھلے ہیں اور ہر غریب آدمی کے لیے بھی یہ دروازے کھلے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت، ترک سفیر نے اسحاق ڈار کو تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
آئینی ترامیم کا عمل
گورنر پنجاب نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے کئی باتیں ہو رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی اپنی ترامیم شامل کرنا چاہتی ہے، جو کہ حکومت کا ایک آئینی پیکیج ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ پیپلز پارٹی حکومتی آئینی پیکیج سے متفق ہو۔
قومی مسائل اور پیپلز پارٹی کا عزم
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئینی ترامیم کرکے آئین کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، اور یہ یقین دہانی کرائی کہ پیپلز پارٹی کسی غیر آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنے گی اور نہ ہی آئندہ بنے گی۔ ہم ایسی کوئی ترمیم نہیں کرنا چاہتے جس پر بعد میں پچھتانا پڑے۔