بھارتی ریاست بہار کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے خاتون ڈاکٹر کا نقاب اتارنے کا معاملہ، پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور
پنجاب اسمبلی میں قرارداد کی منظوری
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی ریاست بہار کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے خاتون ڈاکٹر کا نقاب اتارنے سے متعلق مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ قرارداد اپوزیشن رکن ندیم قریشی نے ایوان میں پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت 530 بچوں کی کامیاب سرجری، سپیشل ڈیش بورڈ کے ذریعے مانیٹرنگ بھی جاری
واقعے کی مذمت
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ریاست بہار میں پیش آنے والے شرمناک واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ بھارت میں ایک سرکاری تقریب کے دوران بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے اخلاقیات اور انسانیت کی تمام حدیں عبور کرتے ہوئے ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر نصرت پروین کے حجاب کو زبردستی کھینچ کر اتارنے کی ناپاک جسارت کی۔ یہ عمل انسانی وقار، مذہبی آزادی اور خواتین کے بنیادی حقوق کی کھلی توہین ہے۔ کسی مہذب ریاست میں حکمرانوں کا ایسا طرز عمل ہر گز قابل قبول نہیں، یہ اقلیتوں کے خلاف معتصبانہ اور آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جدہ میں عمرہ زائرین کی بس کو حادثہ، 3 خواتین سمیت 5 پاکستانی جاں بحق
پاکستان کا اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
پاکستان میں غیر مسلم اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی اور آئینی تحفظ حاصل ہے۔ سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں ان کے لیے نشستیں مختص ہیں، اور ریاستی ادارے سرکاری ملازمتوں اور قومی دھارے میں غیر مسلم اقلیتوں کی شمولیت کو یقینی بناتے ہیں۔ پاکستان غیر مسلم اقلیتوں کے احترام اور مذہبی آزادی کی تابندہ مثال ہے۔
بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف امتیازی، توہین آمیز اور غیر مہذب رویہ جمہوری اقدار کی نفی نہ صرف ہے بلکہ عالمی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔ یہ ایوان وفاقی حکومت کی وساطت سے اقوام متحدہ ہیومین رائٹس کونسل اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے اس نوعیت کے واقعات کا فوری نوٹس لے اور مذہبی آزادی، خواتین کے حقوق، اور انسانی وقار کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔








