سرکاری ملازم بھی سیاستدانوں کی ہاں میں ہاں ملاتے بھول جاتے ہیں کہ رازق اللہ ہے، جس کا جتنا دانہ پانی لکھا ہوتا ہے اسے کم یا زیادہ مل نہیں سکتا۔

مصنف کی تفصیلات

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 388

یہ بھی پڑھیں: چلڈرن لائبریری کی ری سٹرکچرنگ فروری تک مکمل کرنے کی ہدایات ، اپ گریڈیشن کیلئے 4 کمیٹیاں قائم

سرکاری ملازمین اور سیاست

ہم سرکاری ملازمین بھی سیاست دانوں کی خوشنودی کے لئے ان کی ہاں میں ہاں ملاتے بھول جاتے ہیں کہ رازق اللہ ہے۔ جس مقام پر جس کا جتنا دانہ پانی لکھا ہوتا ہے، اس سے کم یا زیادہ مل نہیں سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: لیسکو نے ایک دن میں 238نادہندگان سے کتنی ریکوری کر لی؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں

ایم پی اے کی مداخلت

ایم پی اے صاحب تشریف لائے۔ چائے کا کپ پیش کیا۔ باتوں میں کہنے لگے؛ ”آپ نے میرے حلقہ کا سیکرٹری معطل کیا ہے، وہ ورکر آدمی ہے۔ مہربانی کریں اسے بحال کر دیں۔“

جواب دیا؛ "جناب! یہ نظم و نسق کا معاملہ ہے۔ یوں بحالی شروع کر دی تو پورے ڈویثرن میں تاثر پھیل جائے گا کہ ڈائریکٹر ایک ٹیلی فون یا کسی ایم پی اے کے ایک فقرے کی مار ہے۔ میں ایسا تاثر ہر گز قائم نہیں ہونے دوں گا۔ معذرت چاہتا ہوں۔” ایم پی اے بڑبڑاتا چلا گیا۔

ایم این اے ریاض پیرزادہ کا سفارشی فون بھی آیا۔ سیانے تھے، میرا جواب سن کر کہنے لگے؛ "چلیں، آپ جب بھی بحال کریں میری سفارش بھی ہو گئی ہے۔” یہ سیکرٹری ایک ماہ سے زیادہ عرصہ معطل رہا۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر خیبر پختونخوا سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات

ہاشمی گارڈنز میں قیام

ہاشمی گارڈنز؛ بہاول پور آئے ایک ماہ ہو گیا تھا۔ دیر گئے تک دفتر بیٹھ کر حالات بہتر کرنے کی دھن میں مگن رہتا۔ مغرب کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی کے ریسٹ ہاؤس آجاتا۔ عامر بھی آ جاتا اور ہم ہوا خوری کے لئے نکل جاتے۔ عامر ان دنوں ہاشمی گارڈنز میں رہائش پذیر تھا جہاں اس نے ایک نئے تعمیر شدہ گھر کا دو بیڈ کا اوپری پورشن کرائے پر لے رکھا تھا۔

بہاول پور کا وہ پوش ترین رہائشی علاقہ نورمحل کے قریب تھا۔ بہاول پور کی زمین پر تعمیر ایسے بے شمار محلات اور عمارتیں اس شہر کا تابناک ماضی یاد دلاتی ہیں۔ شام کو یہ جگمگاتا محل دور سے ہی نظروں میں سمو جاتا تھا۔ اس کے وسیع عریض سرسبز لان دیکھنے والوں کو اپنی طرف کھینچ لیتے تھے۔

اس کا انتظام و انصرام اعلیٰ ادارے کے پاس تھا۔ دن کو عام شہری یہاں کا جاہ و جلال دیکھ سکتے تھے مگر شام ہوتے ہی یہ سویلین کے لئے ممنوعہ علاقہ بن جاتا اور رات کی روشنیوں میں افسران یہاں رونق کی رونق اور برستی روشنیوں سے محظوظ ہوتے۔ وہ اپنے قاعدے قانون بنا کر جسے چاہیں کسی مخصوص جگہ کے لئے out of bound کر دیں۔

بہاول پور کے سارے نوابی محل ان کے پاس تھے۔ جہاں عام آدمی اور سرکاری افسر کو جانے کے لئے اجازت لینی ضروری تھی۔ ایسا ہوتا بھی صرف وطن عزیز میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں میوزک ٹیچرز نے حکومت کے خلاف احتجاج شروع کر دیا

بین الاقوامی تجربہ

مجھے امریکہ میں Macon شہر جانے کا اتفاق اپنے بیٹے عمر کے ہمراہ ہوا۔ وہاں امریکی ہوائی فوج کا دوسرا سب سے بڑا ایئر بیس ہے۔ جہاں دوسری جنگ عظیم اور اس کے بعد امریکی ایئر فورس کے زیر استعمال رہے جہاز اور بہت سے دوسرے جنگی آلات رکھے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم میں ایٹم بم گرانے والا جہاز بھی یہاں آنے والوں کو اس تباہی کی کہانی سناتا شرمندگی کا نمونہ ہے۔ یہاں کوئی سکیورٹی والا بھی نظر نہیں آیا تھا۔ بیس کے علاوہ سیاح جہاں جانا چاہیں گھوم سکتے ہیں۔

مجھے ایک عرب دانشور کا فقرہ یاد آ گیا۔ بات ہاشمی گارڈنز سے ہوتی کہاں پہنچ گئی ہے۔ واپس اپنی دنیا میں چلتے ہیں۔ سویلین دنیا میں۔

کتاب کی معلومات

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...