سیاست اور جمہوریت ڈیڈلاک یا محاذ آرائی سے نہیں بلکہ بات چیت اور ڈائیلاگ سے آگے بڑھتی ہیں، راناثنااللہ
سیاست اور جمہوریت کا فروغ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ سیاست اور جمہوریت ڈیڈلاک یا محاذ آرائی سے نہیں بلکہ بات چیت اور ڈائیلاگ سے آگے بڑھتی ہیں، اس لیے تمام سیاسی اور جمہوری قوتوں کو مسائل کے حل کے لیے مل بیٹھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی ویڈیوز شیئر کرنے والی دونوں خواتین گرفتار
مسلم لیگ (ن) کی حمایت
اپنے بیان میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ چارٹر آف ڈیموکریسی اور چارٹر آف اکانومی کی حمایت کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس میں بھی واضح کیا کہ حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے، جبکہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کو چار مرتبہ بات چیت کی دعوت دی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر دنیا کے سب سے اونچے ریلوے پل کا افتتاح کردیا
پی ٹی آئی کا مؤقف
بانی پی ٹی آئی چار سال اقتدار میں رہے، مگر اپنے دور حکومت میں اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار نہیں کیا۔ ان کے مطابق بانی پی ٹی آئی کا مؤقف رہا کہ وہ نہ این آر او دیں گے اور نہ ہی کسی کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں، اور وہ آج بھی مذاکرات پر یقین نہیں رکھتے۔
یہ بھی پڑھیں: مشال یوسفزئی کا انصاف لائر فورم سے کوئی تعلق نہیں:صدر آئی ایل ایف
بنیادیں اور اثرات
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاست میں مفاہمت، برداشت اور مکالمہ شامل نہیں رہا بلکہ فتنہ، فساد اور انارکی کو فروغ دیا گیا۔ سلمان اکرم راجا اور علیمہ خان کے بیانات بھی اسی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ 25 مئی 2022، 9 مئی اور 26 نومبر 2024 کے واقعات اسی پالیسی کا تسلسل تھے۔ اگر صورتحال کو قابو میں نہ رکھا جاتا تو رواں سال بھی افراتفری اور بدامنی پھیلانے کی کوشش کی جاتی۔ 8 فروری 2026 کو پہیہ جام ہڑتال کے اعلان کو بھی اسی سلسلے کی کڑی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن و امان کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔
نواز شریف کا کردار
آخر میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نواز شریف ایک سینئر سیاستدان ہیں جن کا طویل سیاسی تجربہ ہے اور انہوں نے ہمیشہ سیاسی مسائل کے حل کے لیے مذاکرات اور مفاہمت کا کردار ادا کیا ہے، جبکہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے تمام فریقوں کا مذاکرات کی میز پر آنا ناگزیر ہے۔








