ہمسائیگی کے حوالے سے امن کا پیغام پھیلانا چاہیے، جب تک معاشی لوٹ کھسوٹ جاری رہے گی پاکستان اور بھارت میں معاشی انصاف ہو گا نہ امن

مصنف کی معلومات

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 257
عرفان سعید ایڈووکیٹ

یہ بھی پڑھیں: عثمان خواجہ مجھے ٹاپ آرڈر پر پسند نہیں کرتے، آسٹریلوی بیٹر سٹیو سمتھ کا بیان

امن و ترقی کی ضرورت

مثبت پیش رفت میں سب سے بڑی رکاوٹ بڑی عالمی طاقتیں ہیں جو نہیں چاہتیں کہ دونوں ممالک کے مسائل حل ہوں۔ دونوں قوموں میں بڑی صلاحیتیں ہیں۔ اختلافات مذہبی بنیادوں پر حل نہیں ہو سکتے۔ ہمسائیگی کے حوالے سے امن کا پیغام پھیلانا چاہیے۔ جب تک معاشی لوٹ کھسوٹ جاری رہے گی، دونوں طرف معاشی انصاف نہیں ہوگا نہ امن ہوگا۔
میاں محمد ارشد

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی؟ تہلکہ خیز خبر

بھارت اور بنگلہ دیش کا تناظر

بنگلہ دیش کو الگ کر کے جس بھارت کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔ دونوں ممالک کے عوام جنگ کے بجائے امن اور ترقی چاہتے ہیں اور اس کے لیے دونوں ممالک کو جذبات سے ہٹ کر کھلے دل سے بات چیت کرنی چاہیے اور آزادی، خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے امن کی آشا کو آگے بڑھانا چاہیے۔ سب پیغمبروں نے بھی امن کا پیغام دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کے محفوظ مستقبل کے لیے پولیو کا خاتمہ ضروری ہے: وزیراعظم

تاریخ کا تجزیہ

جنرل راحت لطیف کہتے ہیں کہ اگر ہم اپنی تاریخ کو دیکھیں تو محسوس ہوگا کہ ممالک کے درمیان فیصلے شادی یا جنگ کے ذریعے ہوتے تھے۔ ڈائیلاگ سے کبھی صلح نہیں ہوتی، سوائے ہانگ کانگ کے، جو 90 سال قبضہ کے بعد چین کو مل گیا۔ اس کی وجہ بھی یہ تھی کہ دنیا کو چین کی طاقت کا علم تھا۔ پاک، بھارت کے درمیان بات چیت سے مسائل حل ہونا مشکل ہے۔ بھارت کی نیت ظاہر ہے۔ اگر آپ خود کو چھوٹا بھائی کہیں گے تو بڑا بھائی اپنی بات منوائے گا۔ یہ بھارت کی فطرت ہے۔ برابری کے لیے پاکستان کو طاقت ور بنانا ضروری ہے۔ بھارت کا منشور آزاد کشمیر پر بھی قبضہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے، ہندوستان جان لے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کو کبھی نہیں چھوڑے گا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

کشمیر کا تاریخی پس منظر

کشمیر پر جواہر لعل نہرو نے 252947 کو بیان دیا کہ کشمیر کا مستقبل وہاں کے لوگوں کی رائے سے طے ہوگا۔ 6-7951ء کو انہوں نے کہا کہ کشمیر کا اپنا ایک وجود ہے اور کشمیر کے لوگ اپنے مستقبل کے مالک ہیں۔ 1948ء کی جنگ میں ہمارے پاس کمانڈ اسٹرکچر نہیں تھا۔ انگریز افسر تھے جو کمانڈ لیول پر تھے۔ پھر ہمارے لشکر سری نگر کے ایئر فیلڈ تک پہنچ چکے تھے، مگر جنرل گریسی نے قائد کی ہدایت پر عمل نہ کیا اور ہم لوگ آزاد کشمیر کی سرحد تک محدود ہو گئے۔ 1965ء کی جنگ آئی تو پاکستان کا پلہ بھاری رہا، اور 1971ء کی جنگ میں ہمیں شکست ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم آزادکشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈلاک ختم

کارگل کی جنگ کا تجزیہ

1998ء میں پھر کارگل کی جنگ ہوئی، یہ 10 ہفتے جاری رہی۔ بھارت کے ڈیفنس منسٹر نے کہا کہ صرف 60 مجاہدین ہیں، لیکن بھارت کے 5½ سو لوگ مارے گئے۔ میرا تجزیہ یہ ہے کہ کارگل کی پہاڑی کا ایک نام کافر پہاڑ ہے۔ کشمیر کی جنگ 1947ء اور 1998ء میں کارگل کی جنگ میں اس چوٹی پر پاکستان نے قبضہ کر لیا تھا۔ نواز شریف نے امریکی صدر کلنٹن کے دباؤ میں آ کر یہ جنگ بند کروائی تھی۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے اتفاق کرنا ضروری نہیں ہے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...