فیروز خان نے بچوں کی تحویل لینے سے انکار کردیا: علیزے سلطان کا دعویٰ
علیزے سلطان کا فیروز خان پر دعویٰ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار فیروز خان کی سابقہ اہلیہ علیزے سلطان نے دعویٰ کیا ہے کہ فیروز خان نے بچوں کی تحویل لینے سے انکار کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارت کے حوالے سے مذاکرات، کیا نتیجہ نکلا؟ بڑی خبر آ گئی
ویڈیو شیئرنگ اور تنقید
روزنامہ جنگ کے مطابق حال ہی میں علیزے سلطان نے ایک مختصر ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں انہیں اپنی دوست کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
مذکورہ ویڈیو کے کمنٹس میں ایک صارف نے علیزے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ان کے پاس بچوں کے سردیوں کے کپڑوں کے پیسے نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نئے ٹیکس قواعد نے تاجروں کو الجھن میں ڈال دیا، قواعد واضح کیے بغیرشرائط لاگو نہ کی جائیں، چیئرمین پی سی ڈی ایم اے کا مطالبہ
علیزے کا دفاع
صارف کی تنقید پر دیگر صارفین نے علیزے کا دفاع کیا اور لکھا کہ بچوں کی ذمہ داری پوری کرنا صرف ماں کی نہیں بلکہ باپ کی بھی ذمہ داری ہے۔ صرف اس بنیاد پر کہ ایک عورت اپنی زندگی میں آگے بڑھ رہی ہے، اسے ہر وہ کام کرنے کا پابند نہیں بنایا جا سکتا جو بچوں کے والد کو کرنا چاہیے۔ علیزے کم عمری میں طلاق اور مبینہ تشدد کا سامنا کر چکی ہیں، اب وہ اکیلی ماں ہیں، جبکہ بچوں کے والد دوبارہ شادی کر کے اپنی زندگی گزار رہے ہیں، اس لیے انہیں کم از کم بچوں کے اخراجات بروقت ادا کرنے چاہییں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے 315دیہی مراکزصحت کوہسپتالوں کا درجہ دیدیا ، کیا کیا سہولیات فراہم کی جائیں گی ؟ اہم تفصیلات جانیے
علیزے کا جواب
بعدازاں علیزے سلطان نے بھی مذکورہ صارف کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ وہ (فیروز خان) تحویل لینا نہیں چاہتے۔ میں دو بار کوشش کر چکی ہوں، انہوں نے دونوں بچوں کو رکھنے سے انکار کردیا ہے۔

واضح رہے کہ بچوں کی تحویل کے حوالے سے علیزے سلطان نے عدالت میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
پس منظر
علیزے سلطان اور فیروز خان 2018 میں شادی کے بندھن میں بندھ گئے تھے۔ ان کے 2 بچے سلطان اور فاطمہ ہیں۔
2020 میں ان دونوں کی طلاق کی خبر اس وقت سامنے آئی جب علیزے سلطان نے فیروز خان پر گھریلو تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا۔
اس وقت علیزے سلطان اپنی بیٹی فاطمہ کے ساتھ الگ رہائش پذیر ہیں، جبکہ بیٹا سلطان اپنے والد فیروز خان کے ساتھ رہتا ہے۔








