امن کی آشا کے لیے اہم ترین مسائل کا حل ضروری ہے جن میں کشمیر اور آبی دہشت گردی کے مسائل شامل ہیں، بھارت نے پاکستان کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا

مصنف: رانا امیر احمد خاں

قسط: 258

راجہ ذوالقرنین ایڈووکیٹ

آج جو دہشت گردی پاکستان میں ہورہی ہے اس کے ذمہ دار بڑی طاقتوں کا گٹھ جوڑ ہے۔ فورٹ ولیم کالج نے اردو ہندو اختلاف پیدا کیا اور رسم الخط کا جھگڑا شروع کیا۔ یہ جھگڑا 1861ء میں شروع کیا گیا۔ ہمیں اپنے دشمن کی پہچان کرنا چاہیے۔ اس وقت امریکہ کے مفادات سب پر حاوی ہیں۔ وہ بھارت کو اور بھارت امریکہ کو استعمال کررہا ہے۔ بھارت پاکستان کا امن اب امریکہ کے ہاتھ میں ہے۔ دہشت گردی بھی اسی پالیسی کا ثمر ہے۔ ہماری فوج کھٹکتی ہے۔ افغان بارڈر پر بھارت نے 42 سینٹر بنا رکھے ہیں گٹھ جوڑ کر لیا ہے۔ امن آشا کا خواب دیکھنا حماقت ہے۔

پاکستان کا قومی تشخص

بھارت سے امن کے لیے اپنے قومی تشخص، وقار اور عزت کو داؤ پر نہیں لگانا چاہیے۔ پاکستان مسلم دنیا میں اہم ترین ملک ہے اور اہم ترین جنگ لڑ رہا ہے۔ اس میں انشا اللہ بڑی طاقتوں اور ان کے حواریوں کو شکست ہو گی۔ اس وقت انڈیا اور بڑی طاقت ہمارے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔ امن کی آشا کے لیے اہم ترین ایشوز کا حل ہونا ضروری ہے جن میں کشمیر اور آبی دہشت گردی کے مسائل شامل ہیں۔

پاکستان کی دو ٹکڑے ہونے کی حقیقت

پاکستان کو خود ہمارے حکمرانوں نے دو ٹکڑے کروایا۔ بھٹو اور یحییٰ اس کے ذمہ دار ہیں۔ بھارت کی قیادت نے پاکستان کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔ جونہی اسے موقع ملا، اس نے پاکستان کو دولخت کروا دیا۔ بھارت پاکستان میں 3 بڑی لڑائیاں ہوئیں جن سے ثابت ہوا کہ دونوں ملک ایک دوسرے کو شکست نہیں دے سکتے۔ دونوں ملکوں کے انتہا پسندوں نے دونوں طرف کے عوام پر ظلم کیا ہے اور مفلوک الحال بنا دیا ہے۔

دو قومی نظریہ

جسونت سنگھ نے سچ کہا کہ گاندھی اور نہرو کی پالیسیوں اور تعصب نے پاکستان بنوایا تھا۔ میری ذاتی رائے میں دو قومی نظریہ بالکل درست تھا لیکن پاکستان بننے کے بعد پاکستان کے اندر دو قومی بات نہیں کرنی چاہیے۔ یہاں کے مسلمان اور ہماری اقلیتیں ہم سب ایک پاکستانی قوم ہیں۔ پاکستان کی یک جہتی کو فروغ دینے کے لیے وسیع النظری کی ضرورت ہے۔

لیڈر شپ کی طاقت

ہمارے لیڈر ماسوائے قائد اعظم اور ان کے ساتھیوں کے تمام Mis leader تھے۔ ان کی وجہ سے ہم مسائل کا شکار ہیں۔ انڈیا کا فہمیدہ حلقہ، جیسے کلدیپ نیئر، جسٹس سچر، ستیاپال وغیرہ، بہت سے لوگ ہیں جو دوستی کا پرچم بلند کرنا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔ ایک دوسرے کی آزادی کا احترام ہونا چاہیے۔ اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا چاہیے۔ ہندو ذہنیت کو سمجھتے ہوئے دونوں قوموں کو موقع دینا چاہیے کہ امن کی طرف پیش رفت کر سکیں۔ دونوں ملکوں کو بڑی طاقت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے۔ تب ہی دونوں ممالک میں امن کی تحریک پروان چڑھ سکتی ہے۔

بھارت سے ستیاپال جی اور کمڈ دیوان صاحب کی آمد

سیمینار مذکورہ بالا کے انعقاد کے 8 مہینے بعد 270-2010 ء بھارت سے ستیاپال جی تشریف لائے ان کے ساتھ ان کے دوست کمڈ دیوان صاحب بھی تھے۔ میرے گھر پر سٹیزن کونسل کے دوستوں کے ساتھ طویل نشست ہوئی۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...