دو تین بھینسوں کو چارہ ڈالنا، نہلانا، حقّہ تازہ کرنا، چلم میں اچھی طرح تمباکو جما کر اُوپر گڑ کی تہہ رکھنا، کبھی کبھی گھما کر خود بھی کش لگا لینا معمول کی بات سمجھی جاتی ہے
حیات کا معمول
مصنف: ع غ جانباز
قسط: 9
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پولیس افسر کے بیٹے نے اپنی ماں بیٹی کو قتل کردیا
گرمیوں کی تربیت
گرمیوں میں جب دُھوپ آڑے آتی اور پسینہ چوٹی سے ایڑی تک بہنے لگتا تو توقّف کر کے اُس گاؤں کی مسجد کے باہر لگے درختوں کی چھاؤں میں بائیں طرف کی جھولی سے کچھ چیزیں نکال کر پیٹ کی آگ بجھاتا اور وہاں مسجد میں لگی پانی کی ٹوٹیوں سے پانی کے دو تین اوک مُنہ میں ڈال کر واپسی کی راہ لیتا۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ 2 کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی فرد جرم کی کارروائی دوبارہ مؤخر
دادا جان کی روایات
جب وہ گھر پہنچتا تو سب کچھ اپنی بیوی کے سپرد کرتا اور روزانہ کے معمول کے مطابق اپنے دادا جان کے بڑے بھائی ”حاجی قطب الدین“ کے ڈیرے پر جا حاضر ہوتا۔ وہاں حاجی صاحب کی دو تین بھینسوں کا خیال رکھنے، اُن کو نہلانے اور حاجی صاحب کا حُقّہ تازہ کرنے میں مصروف رہتا۔
یہ بھی پڑھیں: 2023 میں ہونے والے یونان کشتی حادثے کا مرکزی ملزم گرفتار
حاجی صاحب کی مہربانیاں
حاجی صاحب اکثر "شاہو" سے کہتے "گندم کی ایک دو بوری لے جاؤ، گھر میں تنگی ہوگی" جبکہ دوسری اشیائے خورد و نوش کا ذکر بھی کرتے رہتے۔ دیکھنے میں آتا تھا کہ شاہو کہتا کہ گھر میں کافی گہیوں، آٹا ہے، لیکن کبھی کبھار ضرورت پڑنے پر خود مانگ کر چیزیں لے جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: بھکاری بھیجنے میں تو اب ہم انٹرنیشنل ہو چکے ہیں، کتنی شرم کی بات ہے،جسٹس امین الدین
شاہو کا گھر
شاہو کی دو بیٹیاں اور دو بیٹے تھے۔ بڑی بیٹی اَٹھارہ بیس سال کی ہوگئی تھی۔ اب "شاہو" کو اُس کے بیاہ کی فکر ہوئی، لیکن اُس کو کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی۔ زمانہ جہیز کی بات کرنے لگا تھا، اور اس نے اپنے سگے بھائی سے بھی امید چھوڑی۔
خیالات کا تضاد
ایک دن بیوی نے کہا کہ اپنے سگے بھائی کو شہر جا کر ملو تاکہ وہ اپنے بیٹے "امجد" کے لیے سادگی سے بیاہ کر لے جائے، مگر "شاہو" کو یقین تھا کہ اُس کا بھائی اِس بات پر رضامند نہ ہوگا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








