علی امین گنڈا پور کا حیران کن انکشاف: جب میں کے پی ہاؤس سے باہر آیا تو نہ موبائل تھا نہ جیب میں ایک روپیہ

خبریں
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح طور پر کہا تھا کہ ہمارے فوج سے نہ تو کوئی لڑائی ہے اور نہ ہی کوئی فوج مخالف ایجنڈا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 180 یوم میں 10 ہزار مریضوں کو فری میڈیسن کی فراہمی کا ریکارڈ قائم
خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس کا خلاصہ
خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ کے پی ہاؤس جاکر احتجاج سے متعلق فیصلہ کریں گے۔ تاہم، انہوں نے بتایا کہ کے پی ہاؤس پر پولیس اور رینجرز نے دھاوا بولا، اور وہاں موجود ان کے اہلکاروں اور کارکنوں پر تشدد کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ انہیں اندازہ ہوگیا تھا کہ ان کی گرفتاری وقار کے ساتھ نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: غیر ذمہ دار بھارتی حکمرانوں نے اپنی افواج پر وہ بوجھ ڈالا جو وہ اٹھانے کے قابل نہیں تھے: سابق پاکستانی جنرل
ذاتی تجربات کا ذکر
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ جب وہ کے پی ہاؤس سے نکلے تو ان کے پاس نہ موبائل تھا اور نہ ہی جیب میں ایک روپیہ۔ ان کے اپنے صوبے کے ایک ڈی پی او نے انہیں پشاور پہنچانے کی ضمانت نہیں دی کیونکہ انہیں نوکری کھو دینے کا خوف تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں سنگین مالی و طبی بے ضابطگیوں اور مریضوں کو ایکسپائر اسٹنٹس ڈالنے کا انکشاف
موجودہ حالات پر رائے
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس ملک کے فیصلے کر رہے ہیں، انہیں ملک کے معاملات کی کوئی پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے جتنے بھی کارکن گرفتار ہیں، انہیں رہا کرائیں گے، اور جو بھی نظریے سے منافق ہے، اللہ اسے غرق کرے۔ قوم کو کسی کی باتوں میں نہیں آنا چاہیے کیونکہ فرعون بھی یہی سمجھتا تھا کہ وہ طاقتور ہے، اور ایسے طاقتوروں کا کیا انجام ہوا؟
احتجاج کی جگہوں پر تنقید
وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ہمیں جلسوں کے لیے ایسی جگہیں دی گئیں جیسے ہم جانور ہوں، پہلے سنگجانی کی مویشی منڈی اور پھر کاہنہ کی مویشی منڈی میں جگہ دی گئی۔