لاہور ہائیکورٹ: پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت قبضے پر سخت ریمارکس، فوری واپسی کا حکم
لاہور ہائیکورٹ میں پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کی سماعت
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ میں پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت کی گئی کارروائیوں کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عالیہ نیلام نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے ڈی آر سی کمیٹی کے ذریعے حاصل کیا گیا قبضہ فوری طور پر واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق ریئلٹی سٹار ڈائمنڈ ٹینکرڈ کی وال مارٹ میں لڑکی پر حملے اور چوری کے الزام میں گرفتاری و رہائی
درخواست کی سماعت اور عدالت کے سوالات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس عالیہ نیلام نے محمد علی کی درخواست پر سماعت کی جس دوران پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت قبضہ حاصل کرنے والا شہری بھی عدالت میں پیش ہوا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ غلط فیصلے کا دفاع کیسے کر سکتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کرنے والی حکومت کی اے پی سی میں شرکت کیوں کریں؟ گورنر خیبرپختونخوا
عدالت کے سخت ریمارکس
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈی سیز کے ماتحت قائم کمیٹیوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے قبضہ واپس کریں، پھر مزید بات ہوگی۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ کیوں نہ کمیٹی ممبران کے خلاف کارروائی شروع کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
نظام میں خرابی اور وکیل کے سوالات
چیف جسٹس عالیہ نیلام نے کہا کہ وکیل خود تسلیم کر رہا ہے کہ ڈی سیز نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ اگر پٹواری وقت پر کام کرتا تو یہ معاملہ پیدا ہی نہ ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا طبی معائنہ، ذاتی معالج نے صحت تسلی بخش قرار دیدی
سسٹم کی کامیابی کی اہمیت
سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ اگر سسٹم سے انصاف نہیں ملے گا تو لوگ کہاں جائیں؟ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اخباری خبروں کے لیے عدالت میں ڈائیلاگ نہ ماریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جانتی ہیں کہ عدالتوں میں کتنے پرانے کیسز زیر التوا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکان صوبائی اسمبلی کی ملاقات
قبضے کی تفصیلات اور عدالت کے سوالات
وکیل نے بتایا کہ دیپالپور میں 40 ایکڑ پراپرٹی پر مخالفین قابض ہیں۔ مخالف فریق کے وکیل نے کہا کہ ڈی آر سی کمیٹیز نے 27 دن میں قبضہ دلایا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قبضے کا آرڈر پاس کس نے کیا؟
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں ڈھیروں سرکاری ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا
کمیٹی کے اختیارات پر تشویش
چیف جسٹس عالیہ نیلام نے قرار دیا کہ کمیٹی کا قبضے کا آرڈر مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے۔ وکیل نے تسلیم کیا کہ ڈی سیز نے غلط فیصلہ دیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ خود مان رہے ہیں کہ ان کے پاس قانون کے تحت فیصلے کا اختیار ہی نہیں تھا۔
عدالت کی وضاحت
عدالت نے واضح کیا کہ ڈی سی اس معاملے میں فیصلہ کرنے کا مجاز نہیں اور اصل سوال یہ نہیں کہ درخواست گزار پراپرٹی کا مالک ہے یا نہیں بلکہ یہ ہے کہ کیا ڈی سیز کو ایسے فیصلوں کا اختیار حاصل ہے یا نہیں۔








