ادارے کے سربراہ کو قتل کی دھمکیاں ناقابلِ برداشت، برطانیہ فوری کارروائی کرے:عظمٰی بخاری
وزیر اطلاعات کا بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے بیرونِ ملک سے ایک ادارے کے سربراہ کو قتل کی دھمکیوں، نفرت پھیلانے اور پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈا مہم پر شدید ردِعمل देते ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے قتل کی دھمکیاں دینا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ایسی حرکات ناقابلِ قبول ہیں۔ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات ایک ہی بیرونی ایجنڈے کا تسلسل ہیں، اسی ایجنڈے کے تحت پاکستان کو دیوالیہ کرنے کی سازشیں بھی ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی تاریخ کی سب سے مشکل جیل کاٹنے کی ٹوئیٹ پر حماد حسن کا تبصرہ سامنے آگیا
برطانوی سرزمین کی تشویش
انہوں نے برطانوی سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں زیرو ٹالرینس پالیسی ہے، یہی اصول پاکستان کے خلاف نفرت انگیزی پر بھی لاگو کیا جانا چاہیے۔ سوشل میڈیا اور اوورسیز اکاؤنٹس کے ذریعے پاکستان کے اندر انتشار اور تشدد بھڑکانے کی منظم کوششیں جاری ہیں، حکومت پاکستان نے یہ معاملہ برطانوی حکام کے سامنے باقاعدہ طور پر اٹھا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی ملک نے پاکستانی طلباء کے لیے 400 مکمل فنڈڈ اسکالرشپس کا اعلان کر دیا
نفرت انگیزی کا خاتمہ
وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاسی جماعت اور دہشت گرد گروہ کے رویئے میں فرق کرنا ہوگا، نفرت، لاشوں اور خون کی سیاست اب کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یوکے انتظامیہ فوری اور سخت ایکشن لے تاکہ پاکستان کے اداروں کو نشانہ بنانے، تشدد پر اکسانے اور ریاست کو کمزور کرنے کی کوششوں کا مستقل خاتمہ کیا جا سکے۔ پاکستان کے خلاف نفرت انگیزی ایک منصوبہ بندی کے ساتھ پھیلائی جاتی ہے، اشتعال انگیز بیانات ریکارڈ کیے جاتے ہیں، پھر سوشل میڈیا برگیڈز اور یوٹیوبرز کے ذریعے اُن کو دنیا بھر میں پھیلایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سکھر سے بھکر کے بیچ دریائے سندھ کا بہاؤ
سفارتی اقدامات
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ برطانوی سرزمین کو مسلسل نفرت اور تشدد کو ہوا دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جس کے شواہد کھلے عام دستیاب ہیں۔ وزیر اطلاعات و ثقافت نے واضح کیا کہ حکومت پاکستان یہ معاملہ پہلے ہی سفارتی سطح پر برطانوی حکام کے سامنے اٹھا چکی ہے اور یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ بدنیتی پر مبنی تشدد اور قتل کی مہم چلانے والوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی آمد کے ساتھ کیا خان بھی باہر آئیں گے؟
سیاسی جماعتوں اور دہشت گرد گروہوں میں فرق
عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ ایک جماعت سیاسی ہونے کا دعویٰ کرتی ہے مگر رویہ ایسے اپناتی ہے جیسے دہشت گرد گروہ اپنا لیتے ہیں۔ پاکستان میں خون، لاشوں اور انتشار کی سیاست اب کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ سیاسی جماعت اور دہشت گرد گروہ میں فرق قائم کرنا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ ریاست اور اداروں پر حملے کسی سیاسی سرگرمی کا حصہ نہیں ہو سکتے۔
برطانوی انتظامیہ سے مطالبات
عظمیٰ بخاری نے برطانوی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین سے پاکستان کے خلاف نفرت، قتل کی منصوبہ بندی اور تشدد پر اکسانے کی سرگرمیوں کا سلسلہ فوری طور پر روکے، ذمہ دار عناصر کو قانون کے مطابق کڑی سزائیں دے اور ایسے نیٹ ورکس کی نگرانی کو مزید سخت کرے۔








