زیلنسکی اور ٹرمپ کی ملاقات سے قبل روس کا یوکرین پر شدید فضائی حملہ
روس کا کیف اور دیگر علاقوں پر حملہ
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) روس نے ہفتے کے روز یوکرین کے دارالحکومت کیف اور دیگر علاقوں پر سینکڑوں ڈرونز اور میزائلوں سے شدید حملہ کیا۔ یہ حملہ صدر ولادیمیر زیلنسکی کے بقول امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متوقع اہم ملاقات سے قبل دباؤ بڑھانے کی ایک واضح کوشش ہے۔ اس ملاقات کا مقصد تقریباً چار سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کسی ممکنہ معاہدے پر پیش رفت کرنا بتایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برٹش ایشیائی کمیونٹی کے لیے قابلِ فخر لمحہ، عطا الحق کو 10 ملین میل پروجیکٹ کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کر دیا گیا
حملے کی تفصیلات
صدر زیلنسکی کے مطابق رات بھر جاری رہنے والے اس بڑے حملے میں تقریباً 500 ڈرونز اور 40 میزائل استعمال کیے گئے، جس کے نتیجے میں کیف کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ انہوں نے اس حملے کو واشنگٹن کی ثالثی میں جاری امن کوششوں کے جواب سے تعبیر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لنڈے کے کپڑوں پر 200 روپے فی کلو ٹیکس پر تاجر بلبلا اٹھے
امریکن مذاکرات کا پس منظر
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق حملوں سے قبل زیلنسکی نے کہا کہ اتوار کو فلوریڈا میں ہونے والی بات چیت میں اس بات پر غور ہوگا کہ جنگ کے خاتمے کے بعد کن علاقوں پر کس فریق کا کنٹرول ہوگا۔ یہ جنگ 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد شروع ہوئی اور دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ کی سب سے خونریز جنگ قرار دی جا رہی ہے۔
فضائی خطرے کی صورتحال
فضائی حملے صبح تک جاری رہے اور کیف میں تقریباً 10 گھنٹے تک فضائی خطرے کا الرٹ نافذ رہا، جو مقامی وقت کے مطابق 11:20 بجے ختم ہوا۔ حکام کے مطابق کیف کے نواحی علاقے میں ایک شخص ہلاک ہوا، جبکہ دارالحکومت میں کم از کم 19 افراد زخمی ہوئے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔








