لاہور ہائیکورٹ نے غیرت کے نام پر بہن کے قتل کیس میں بھائی کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیدی
لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے غیرت کے نام پر بہن کے مبینہ قتل میں ملوث بھائی کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ قانون میں پولیس کے سامنے اعترافی بیان کو بطور شہادت تسلیم نہیں کیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر مملکت برائے خزانہ، ریلویز اور وزیر اعظم کے ڈیلیوری یونٹ کے سربراہ بلال اظہر کیانی کی قیادت میں وفد کا متحدہ عرب امارات کا دورہ
فیصلے کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق جسٹس امجد رفیق نے ملزم ایاز عادل کی اپیل پر 42 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ فوجداری نظامِ انصاف کے مختلف اجزاء کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے، انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 21-ایچ واحد قانونی شق ہے جو پولیس انٹرویو یا ملزم کے اعترافی بیان کو قانونی حیثیت دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے، امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا بیان
پولیس انٹرویو کے طریقہ کار
فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم کا پولیس انٹرویو ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے ہونا چاہیے، اگر ملزم جرم کا اعتراف نہ کرے تو پولیس مجسٹریٹ کی موجودگی میں اس سے شواہد حاصل کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 50 سال پرانی 1975 مارک II، جو آج بھی نئی جیسی
پراسیکیوشن کی ناکامی کے اثرات
فیصلے میں کہا گیا کہ غیرت کے نام پر قتل کا الزام ثابت کرنے میں پراسیکیوشن کی ناکامی کے معاشرتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سزائیں نہ ہونے پر خواتین عدم تحفظ کا شکار ہو جاتی ہیں جبکہ ایسے جرائم میں ملوث افراد کو حوصلہ ملتا ہے۔ ملزم کو قانون کے دائرے میں لانے کے لیے سول کارروائی بھی ایک مؤثر ذریعہ ہے، اصولی طور پر فوجداری مقدمے کے بعد بھی سول کارروائی ممنوع نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں مسلمان سب سے مظلوم قوم بن چکے ہیں، بابا جانی سرکار
پراسیکیوشن کی شکایات
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پراسیکیوشن کے مطابق مقتولہ کی لاش چارپائی پر پڑی تھی تاہم برآمدگی کے دوران چارپائی قبضے میں نہیں لی گئی، ملزم سے آلہ قتل بھی موقع سے برآمد نہ ہو سکا۔ اگرچہ لاش جائے وقوعہ سے برآمد ہوئی، تاہم پراسیکیوشن یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ قتل واقعی اسی مقام پر ہوا، یہ امر پراسیکیوشن کے مقدمے میں پہلا بڑا شگاف قرار پاتا ہے۔
قانون سازی کی تجویز
عدالت نے غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں پولیس کے سامنے دیے گئے اعترافی بیانات کو قابل قبول بنانے کے لیے قانون سازی کی تجویز دے دی۔ واضح رہے کہ ایاز عادل پر گھر کے دیگر افراد سے مل کر بہن کو قتل کرنے کا الزام تھا.








