مودی حکومت اور فوجی قیادت پر تنقید، بھارتی فوج نے سوشل میڈیا پر پابندی کی نئی پالیسی جاری کردی
بھارتی فوج کی نئی سوشل میڈیا پالیسی
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) مودی حکومت اور بھارتی ملٹری قیادت پر تنقید کے بعد بھارتی فوج نے سوشل میڈیا پر پابندی کی نئی پالیسی جاری کردی۔
نئی پابندیاں
تفصیلات کے مطابق، بھارتی فوج کی نئی پالیسی کے تحت انسٹاگرام، فیس بک اور ایکس سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپس پر بھارتی فوجی اہلکاروں کے کسی بھی قسم کے تبصرے، لائیک یا شیئر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
پالیسی کا پس منظر
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس پالیسی کا اطلاق تمام حاضر سروس اہلکاروں پر ہوگا۔ مبصرین کے مطابق اس فیصلے کے پیچھے بھارتی فوج کے اندر پائی جانے والی بے چینی، پالیسیوں پر تنقید اور فوج کو ہندوتوا نظریئے کے زیرِ اثر لانے کے خدشات کارفرما ہیں۔ مودی حکومت فوجی ادارے کو نظریاتی طور پر ہندوتوا رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے، جس پر سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔
تنقید اور ردعمل
بھارتی آرمی چیف کی مذہبی رسومات میں شرکت پر بھی سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کی گئی۔ بھارتی افسران اور جوانوں میں مودی حکومت اور عسکری قیادت کے خلاف کشیدگی پائی جاتی ہے۔
تازہ ترین واقعات
’’جنگ‘‘ کے مطابق، یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب فوجی اہلکار اور سابق افسران کھلے عام مودی حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، عیسائی فوجی سیموئیل کمالیسن کا کورٹ مارشل بھی سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنا رہا، جس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ انہوں نے ہندو مذہبی رسومات ادا کرنے سے انکار کیا تھا۔ ریاست بہار میں بھارتی فوجی یونیفارم میں حکومت مخالف نعروں کی ویڈیوز وائرل ہوئیں، جبکہ بھارتی فوجیوں کی خودکشیوں اور غیر اخلاقی سرگرمیوں پر بھی سوشل میڈیا پر عوامی ردِ عمل سامنے آیا۔








