مئی میں پاک، بھارت کشیدگی سے پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور ساکھ پر کیا اثر پڑا؟ عالمی جریدے کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات
پاکستان اور بھارت کی کشیدگی: ایک تجزیہ
لاہور (خصوصی رپورٹ) مئی میں پاک بھارت کشیدگی نے پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور ساکھ پر کیا اثر ڈالا؟ عالمی جریدے کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرم میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے وزیراعلیٰ نے ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا
عالمی سیاست میں پاکستان کی اہمیت
تفصیلات کے مطابق عالمی جریدے "کیرولائنا پولیٹیکل ریویو" میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں پاکستان نے عالمی سیاست میں دوبارہ اہم مقام حاصل کیا۔ مئی میں پاک بھارت کشیدگی نے پاکستانی دفاعی صلاحیت اور ساکھ کو مضبوط کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اے ٹی سی لاہور نے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
پاکستان کی مؤثر سفارتکاری
عالمی جریدے کے مطابق، پاکستان نے مؤثر سفارتکاری سے واشنگٹن کا اعتماد بحال کرکے تعلقات کو نئی سمت دی۔ امریکہ نے جنوبی ایشیا، خلیج اور وسط ایشیاء تک رسائی میں پاکستان کو کلیدی پل قرار دیا۔ اس کے علاوہ، پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے، خاص طور پر بلوچستان میں گوادر بندرگاہ ایک بڑا اثاثہ ہے۔ پاکستان نے سی پیک کے ساتھ ملکر نئے معاشی راستے کھولے۔ نومبر میں ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی قومی سلامتی کی حکمت عملی شائع کی، جس میں پاکستان ان قومی سلامتی کے مفادات کے حصول کے لیے امریکہ کا کلیدی اتحادی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ رخ خان کن ملکوں میں اور کونسی عالیشان جائیدادوں کے مالک ہیں؟
میڈیا کی توجہ اور کشیدگی میں تبدیلی
"جیو نیوز" کے مطابق، عالمی جریدے نے رپورٹ میں بتایا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں حالیہ تبدیلی نے دنیا بھر کے میڈیا کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ بھارت اور پاکستان کی کشیدگی میں امریکہ کو ڈی-ایسکلیشن کے لیے فعال کردار اختیار کرنا پڑا۔ صدر ٹرمپ کا کشمیر پر بیان پاکستان کی سفارتی پوزیشن اسٹنگ اور مؤقف کی تائید ہے۔ پاکستان نے سفارتی محاذ پر نفسیاتی برتری حاصل کی جبکہ بھارت پیچھے رہ گیا۔
نئی اقتصادی شراکت داری
پاکستان اور امریکہ نے معدنیات کے ریفائننگ و پروسیسنگ کے لیے 500 ملین ڈالر کے کئی سودے کیے۔ عالمی جریدے کی رپورٹ کے مطابق، ایگزم بینک نے بلوچستان میں ریکو ڈک میں کان کنی اور معدنیات کے لیے 1.25 بلین ڈالر کی فنانسنگ منظور کی۔ پاکستان نے دوبارہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو "پائیدار مفاد" کی سمت بڑھایا۔








