بچوں کی کہانی ۔۔۔ایماندار گلہری
ننھی گلہری رونی کی کہانی
ایک ہرے بھرے اور خوبصورت جنگل میں ایک ننھی سی گلہری رہتی تھی۔ اس کا نام رونی تھا۔ رونی کا گھر ایک اونچے درخت کے تنے میں تھا۔ وہ ہر صبح جلدی اٹھتی، درختوں پر اچھلتی کودتی اور خوشی خوشی گریاں جمع کرتی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: نامعلوم افراد کا غیر ملکی ریسٹورنٹ کی چین پر پتھروں اور ڈنڈوں سے حملہ
ایمانداری کا سبق
رونی بہت محنتی ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ایماندار بھی تھی۔ وہ کبھی کسی کی چیز بغیر اجازت نہیں لیتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: رینجرز اور پولیس اہلکاروں پر حملے، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا بیان بھی آ گیا
سکّہ کی دریافت
ایک دن جب وہ گریاں جمع کر رہی تھی تو اچانک اسے گھاس میں چمکتی ہوئی کوئی چیز نظر آئی۔ قریب جا کر دیکھا تو وہ سونے کا سکہ تھا۔ رونی بہت حیران ہوئی اور دل ہی دل میں بولی، “یہ تو بہت قیمتی چیز ہے، مگر یہ میرا نہیں ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: عوام نے خواجہ غلام فرید کے دربار پر آئے ڈپٹی کمشنر کو پیر سمجھ لیا، ہاتھ بھی چومے، پیر بھی چھوئے، ویڈیو وائرل
جنگل کے دوستوں کی مدد
اس نے سکہ اٹھایا اور پورے جنگل میں گھوم کر خرگوش، ہرن، طوطے اور بندر سے پوچھا، “کیا یہ سکہ تمہارا ہے؟” مگر سب نے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جن کی اپنی کوئی کارکردگی نہیں وہ دوسروں سے سوال کر رہے ہیں: عظمیٰ بخاری
دانا الو کی رہنمائی
آخرکار رونی دانا اور بوڑھے الو کے پاس گئی جو بڑے درخت پر رہتا تھا۔ الو نے پوری بات سن کر مسکرا کر کہا، “رونی! تم بہت ایماندار ہو۔ تم نے سچائی کا راستہ اپنایا ہے، اس لیے یہ سکہ اب تمہارا انعام ہے。”
یہ بھی پڑھیں: ایسے شواہد موجود ہیں کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے سے کوئی کارروائی کرسکتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
سب کی بھلائی کے لئے استعمال
رونی خوش تو ہوئی، مگر اس نے سوچا کہ وہ یہ سکہ سب کی بھلائی کے لیے استعمال کرے گی۔ اس نے سکے سے جنگل کے جانوروں کے لیے اناج اور پھل خریدے۔ جب سب جانوروں نے یہ دیکھا تو وہ بہت خوش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف و مریم نواز کی ہدایات پر ایاز صادق کے حلقے کے لیے 35 ارب کے خصوصی فنڈز منظور
دوستی اور شکریہ
سب نے مل کر رونی کا شکریہ ادا کیا اور اسے اپنا بہترین دوست بنا لیا۔ رونی کا دل خوشی سے بھر گیا۔
سبق
پیارے بچو، ہمیں اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ زندگی میں ایماندار رہنا چاہیے، کسی کی چیز پر قبضہ نہیں جمانا چاہیے اور ہر امانت اس کے مال تک پہنچانی چاہیے۔
نوٹ: یہ مصنفہ کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
اگر آپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس '[email protected]' یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔








