سپیکر نے پنجاب اسمبلی کو ن لیگ کا ذیلی دفتر بنا دیا ہے: شفیع جان کا ملک احمد خان کے بیان پر ردعمل
سپیکر پنجاب اسمبلی کا بیان
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپیکر پنجاب اسمبلی کے بیان پر معاون خصوصی اطلاعات خیبر پختونخوا شفیع جان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپیکر نے پنجاب اسمبلی کو ن لیگ کا ذیلی دفتر بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل: مقدمے کی جلد سماعت کیلئے درخواست سپریم کورٹ میں دائر
شفیع جان کا مؤقف
روزنامہ جنگ کے مطابق شفیع جان کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کو ماسی کا گھر کہنے والا خود آئین، جمہوریت اور مہمانوں کا احترام بھول گیا، منتخب وزیراعلیٰ کے دورے کو چھلانگیں قرار دینا سپیکر پنجاب اسمبلی کی سیاسی گھبراہٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپیکر جیسے عہدے پر براجمان شخص شریف خاندان کی ذاتی ملازم بننے کی بجائے سپیکر کا کردار ادا کریں، پی ٹی آئی کے جعلی کیسز پر بات کرنے سے پہلے شریف خاندان کی تاریخ پر نظر ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی میں بھارتی دولہا ایک مرتبہ پھر کنوارہ رہ گیا
سیاسی انتقام کی کوششیں
معاون خصوصی اطلاعات خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی نے 9 مئی کا واویلا کر کے ن لیگ کی سیاسی انتقام کو چھپانے کی ناکام کوشش کی ہے، آئین کا احترام صرف تقریروں سے نہیں، عمل سے ثابت کیا جاتا ہے۔
شفیع جان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں منتخب وزیراعلیٰ اور اراکین کو دھکے دینا کون سا آئین اجازت دیتا ہے؟ پنجاب حکومت سیکیورٹی کے نام پر سیاسی خوف چھپا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مئی میں پاک، بھارت کشیدگی سے پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور ساکھ پر کیا اثر پڑا؟ عالمی جریدے کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات
جمہوریت کی مضبوطی
ان کا کہنا تھا کہ سپیکر پنجاب یاد رکھیں، اسمبلی سب جماعتوں کی ہے، اراکین کوکیوں روکا گیا؟ منتخب نمائندوں کی تذلیل کر کے جمہوریت مضبوط نہیں کمزور ہوتی ہے، پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والا واقعہ ن لیگ کی سیاسی عدم برداشت کی واضح مثال ہے۔
عزمیٰ بخاری کے بیانات
انہوں نے مزید کہا کہ عظمیٰ بخاری نے مسلسل نسلی تعصب پر مبنی بیانات دیے، پنجاب حکومت کے جعلی حکمران سیاسی انتقام میں پاگل ہوچکے ہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی کو خیبرپختونخوا اسمبلی آنے کی دعوت دیتا ہوں۔
معاون خصوصی اطلاعات خیبر پختونخوا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک احمد خان کو سپیکر کے پی اسمبلی سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا، ن لیگ یار رکھے، یہ سٹریٹ موومنٹ کا آغاز تھا، پنجاب حکومت نے جس انداز میں منتخب وزیراعلیٰ کی مہمان نوازی کی وہ پوری دنیا نے دیکھی، جگہ جگہ روکاوٹیں لگائی گئیں اور کارکن کو ہراساں کیا گیا۔








