صحافیوں، ایڈیٹرز اور کالم نگاروں کے پلیٹ فارم ’’پہچان‘‘کے زیرِ اہتمام پروقار ظہرانہ

ظہرانے کا اہتمام

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) صحافیوں، ایڈیٹرز اور کالم نگاروں کے پلیٹ فارم ’’پہچان‘‘ کے زیرِ اہتمام پروقار ظہرانے کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک کے سینئر، معتبر اور فعال صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: نئے سال کے موقع پر ملازمین کیلئے تعطیل کا اعلان

مقصد

ظہرانے کا مقصد باہمی روابط کو مضبوط بنانا، صحافتی مسائل پر تبادلہ خیال اور اظہارِ رائے کی آزادی، پیشہ ورانہ ذمہ داریوں اور درپیش چیلنجز پر سنجیدہ گفتگو تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے سرین ایئر لائن کا لائسنس بحال کردیا

شرکاء

تقریب میں نوید چودھری، محسن گورائیہ، شاہد نذیر چودھری، اشرف سہیل، ملک جہانگیر بارا، ذبیح اللہ بلگن، قیصر شریف، عامر خاکوانی، حق نواز گھمن، فرخ شہباز وڑائچ، خالد ارشاد صوفی، عرفان اطہر، فخر الاسلام، یوسف سراج، شہزادہ علی ذوالقرنین، مخدوم اطہر، نعیم ثاقب، ڈاکٹر شہباز منج، حافظ حسان احمد ، نور الہدیٰ، ارسل بلگن اور حسین ذبیح سمیت دیگر سینئر صحافی شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا ؟

اظہارِ خیال

اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے نوید چودھری نے کہا کہ پہچان جیسے پلیٹ فارم صحافیوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ اخلاقیات اور صحافت کے اصل مقصد کی یاد دہانی کراتے ہیں۔ موجودہ دور میں صحافت کو جن دباؤ اور مشکلات کا سامنا ہے، ان سے نمٹنے کے لیے باہمی اتحاد ناگزیر ہے۔

سینئر صحافی محسن گورائیہ کا کہنا تھا کہ صحافت محض خبر دینے کا نام نہیں بلکہ سچ، عوامی شعور اور سماجی ذمہ داری کا تقاضا بھی ہے۔ ایسے اجتماعات نوجوان صحافیوں کے لیے رہنمائی اور سینئرز کے تجربات سے استفادے کا مؤثر ذریعہ بنتے ہیں۔

معروف مصنف اور کالم نگار ذبیح اللہ بلگن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافت آج ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے، جہاں سچ بولنا مشکل اور خاموش رہنا آسان بنا دیا گیا ہے۔ پہچان جیسے پلیٹ فارم صحافیوں کو یاد دلاتے ہیں کہ اصل پہچان اصول، دیانت اور عوام کے ساتھ کھڑے رہنے سے بنتی ہے، نہ کہ وقتی مفادات سے۔

سینئر صحافی اشرف سہیل نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافت کو درپیش اصل چیلنج صرف پابندیاں نہیں بلکہ اندرونی کمزوریاں بھی ہیں، اگر صحافی خود کو پیشہ ورانہ اصولوں اور سچائی سے جوڑ کر رکھیں تو کوئی دباؤ انہیں اپنی ذمہ داری سے نہیں ہٹا سکتا۔

عرفان اطہر کا کہنا تھا کہ ’’پہچان‘‘ جیسے پلیٹ فارم صحافیوں کے درمیان فکری ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں، جو اس دور میں نہایت ضروری ہے۔ صحافت کو شخصیات کے بجائے اقدار کے گرد منظم کرنے کی ضرورت ہے۔

جبکہ شاہد نذیر چودھری نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں کو اختلافِ رائے کے باوجود ایک دوسرے کے لیے برداشت اور احترام کو فروغ دینا ہوگا۔ صحافتی اتحاد ہی آزادیٔ اظہار کے تحفظ کی ضمانت بن سکتا ہے۔

دیگر شرکاء نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ صحافتی برادری کو درپیش معاشی دباؤ، ادارہ جاتی کمزوریوں اور آزادیٔ اظہار پر قدغن جیسے مسائل پر مشترکہ حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور سے اغوا ہونے والے نوبیاہتا جوڑے کو سرائے عالمگیر میں قتل کردیا گیا

غیر رسمی نشستیں

ظہرانے کے دوران غیر رسمی نشستوں میں ماضی کی صحافت، موجودہ میڈیا کے رجحانات اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلۂ خیال بھی کیا گیا۔

عزم کا اظہار

آخر میں شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’’پہچان‘‘ پلیٹ فارم کے تحت آئندہ بھی ایسی نشستوں کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ صحافی برادری کو ایک مضبوط، باوقار اور باخبر آواز فراہم کی جا سکے。

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...