4 آئی پی پیز نے کیپسٹی پیمنٹ معاہدے سے دستبرداری کے لئے دستخط کیے

وفاقی حکومت کی جانب سے پاور پروڈیوسرز پر اقدامات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی حکومت کی جانب سے مختلف انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے خلاف اقدامات کا آغاز ہو گیا ہے۔ 4 آئی پی پیز، میسرز اٹلس پاور، میسرز صبا پاور، میسرز روس پاور اور لال پیر پاور نے معاہدوں کو قبل از وقت ختم کرنے کے لئے دستخط کر دیے ہیں، جبکہ حبکو کی جانب سے اس پر عمل درآمد آج (منگل) یا بدھ کو متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں: مقبوضہ کشمیر کے مسلمان اور ہندو بھی پاکستان کی محبت سے سرشار۔۔۔ویڈیو دیکھیں
ٹاسک فورس کی کارروائی
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق، پاور سیکٹر کے لئے بنائی گئی ٹاسک فورس نے 1994 اور 2002 کی پاور جنریشن پالیسیوں کے تحت قائم آئی پی پیز کو دوبارہ مذاکرات کے لئے قائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دو دہائیوں کے بعد اسکائپ کی سروس ہمیشہ کے لیے بند ہونے کی وجہ سامنے آگئی
پی پی اے کا مسئلہ
علاوہ ازیں، 3 آئی پی پیز، بشمول حبکو پاور، روس پاور اور لال پیر پاور آخر تک ٹاسک فورس کی مخالفت کرنے کے بعد، بجلی کی خریداری کے معاہدوں (پی پی اے) کو قبل از وقت ختم کرنے پر راضی ہوئے۔ تاہم، حبکو اور حکومتی ٹیم کے درمیان 1 ارب روپے کی رقم پر اختلافات موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی تازہ قیمتیں سامنے آگئیں
بجلی کی خریداری میں ممکنہ بچت
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو یقین ہے کہ اس سے 5 آئی پی پیز کی باقی سروس لائف (3 سے 10 سال) پر 325 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ حکومت نے 5 آئی پی پیز کے سابقہ کیپسٹی کے واجبات ادا کرنے کی آمادگی ظاہر کی ہے، جس میں سود شامل نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں تھیٹر کیلیے نیا قانون جلد متعارف کرایا جائے گا ، مقصد کسی کی تضحیک کرنا نہیں: عظمٰی بخاری
صارفین کے ٹیرف میں کمی
وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری کے مطابق، ان مذاکرات اور قرضوں کی ری پروفائلنگ کے نتیجے میں صارفین کے ٹیرف میں 7 روپے فی یونٹ تک کمی آ سکتی ہے۔ سی پیک منصوبوں سے بھی 3.5 سے 3.75 روپے فی یونٹ ریلیف ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی 4 فون کالز مسترد کردیں، جرمن اخبار کا دعویٰ
گنجائش کی ادائیگی کا حصہ
فی الحال، گنجائش کی ادائیگی کا حصہ 19 سے 20 روپے فی یونٹ ہے، جو کہ بجلی کی کل قیمت کا 50 فیصد سے زیادہ ہے۔ بجلی کے بل کا 35 سے 40 فیصد حصہ بھی اسی میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے ایئرچیف مارشل کی ملاقات، پاک فضائیہ کے کردار کو خراجِ تحسین
آئی پی پیز کی مشکلات
آئی پی پیز کے مالکان، جن کے دیگر کاروباری مفادات بھی ہیں، دباؤ برداشت کرتے ہوئے نظر ثانی شدہ معاہدوں پر راضی ہوئے ہیں، حالانکہ فراہم کردہ اعداد و شمار ان کے درست اعداد و شمار سے متضاد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صنفی بنیاد پر تشدد صرف خواتین کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، امریکی قونصلیٹ اور پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کا مباحثہ
مذاکرات کے نتائج
ذرائع نے بتایا کہ تقریباً تمام پاور پلانٹ مالکان کو یہ کہا گیا ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر ٹیرف میں کمی کا اعلان کریں تاکہ مثال قائم کی جا سکے۔ آئی پی پیز، بشمول اٹک جنرل، لبرٹی دھرکی اور گل احمد، کچھ پہلے ہی کمی کا اعلان کر چکے ہیں۔
وزیر توانائی کا بیان
نجی ٹی وی پر ایک ٹاک شو کے دوران وزیر توانائی نے بتایا کہ بجلی کی پیداوری لاگت 35 روپے فی یونٹ ہے، جس میں 18.39 روپے فی یونٹ کیپیسٹی چارجز بھی شامل ہیں۔