آئی ایم ایف کا لوکل ہائبرڈ الیکٹریکل گاڑیوں، بائیکس پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ
آئی ایم ایف کا سیلز ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں مقامی سطح پر تیار کی جانے والی ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکس پر دی گئی سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی مارکیٹ میں ٹیسلا کی انٹری، الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں نیا موڑ آگیا
آئندہ مالی سال کے لیے مطالبات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال سے ان گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کر کے 18 فیصد کی سٹینڈرڈ شرح کے مطابق سیلز ٹیکس عائد کرنے پر زور دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں خفیہ اطلاعات پر سیکیورٹی فورسز کا بڑا آپریشن، بھارتی حمایت یافتہ 15 دہشتگرد ہلاک
موجودہ قوانین اور رعایتیں
دستاویزات کے مطابق اس وقت لوکل مینوفیکچرڈ ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں کو سیلز ٹیکس کے آٹھویں شیڈول کے تحت ٹیکس چھوٹ حاصل ہے، تاہم آئی ایم ایف نے وزارتِ صنعت و پیداوار کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں اس رعایت کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کا الیکشن کمیشن کی جانب مارچ، بھارتی کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی اور پریانگا گاندھی سمیت دیگر رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا
آئی ایم ایف کا نیا ٹیکس رجیم
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر تیار ہائبرڈ گاڑیوں اور بائیکس کو آٹھویں شیڈول سے نکال کر نارمل ٹیکس رجیم میں شامل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزراء کی مراعات میں اضافے کا ترمیمی بل منظور
سیلز ٹیکس کی موجودہ شرحیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ قوانین کے تحت 1800 سی سی تک مقامی سطح پر تیار کی گئی ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے، جبکہ 1801 سی سی سے 2500 سی سی تک کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہاڑوں کو موسمیاتی تبدیلی کا سامنا، تحفظ کیلئے نوجوان کردار ادا کریں: وزیراعظم
مستقبل میں سیلز ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ
دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لوکل مینوفیکچرڈ ہائبرڈ الیکٹرک وہیکلز کو 30 جون 2026 تک سیلز ٹیکس میں چھوٹ حاصل ہے، تاہم آئندہ مالی سال سے یہ چھوٹ ختم ہوگی۔
صارفین اور آٹو انڈسٹری پر اثرات
آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے مطالبے کی صورت میں آئندہ مالی سال سے ہائبرڈ گاڑیوں اور بائیکس کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جس سے صارفین کے ساتھ ساتھ مقامی آٹو انڈسٹری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔








