یمن میں یو اے ای مفادات پر سعودی عرب نے فضائی حملے کیوں کیے؟
یمن میں علیحدگی پسندوں کی پیش قدمی
صنعاء (ڈیلی پاکستان آن لائن) یمن میں متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ علیحدگی پسند تنظیم سدرن ٹرانزیشنل کونسل (ایس ٹی سی) کی حالیہ عسکری پیش قدمی سعودی عرب کے لیے سنگین تشویش کا باعث بن گئی، جس کے بعد ریاض نے وارننگ کے طور پر فضائی حملے کیے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کرتا ہے تو چین کو اس کا سب سے بڑا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ، امریکی وزیر خارجہ
ایس ٹی سی کا فوجی آپریشن
الجزیرہ کے مطابق تقریباً ایک ماہ قبل ایس ٹی سی نے ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا جس کا مقصد یمن کو شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم کرنا ہے۔ اس دوران تنظیم کے بھاری ہتھیاروں سے لیس جنگجوؤں نے تیل سے مالا مال علاقوں حضرموت اور المہرہ پر دھاوا بول دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کا کارکنوں سے خطاب، بڑا اعلان کر دیا
حملوں کا نتیجہ
حملوں کے نتیجے میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی حکومت کی سیکیورٹی فورسز اور قبائلی جنگجو پسپا ہو گئے، جبکہ کئی افراد ہلاک بھی ہوئے۔ اس تیز رفتار کارروائی کے بعد ایس ٹی سی کو اہم تیل اور گیس کے متعدد ذخائر پر کنٹرول حاصل ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا کشتی حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس
حالیہ فوجی مہم کا اعلان
دسمبر کے وسط میں، علیحدگی پسند گروپ نے جنوبی صوبے ابین میں ایک نئی فوجی مہم کا اعلان کیا اور دعویٰ کیا کہ اس نے ملک کے جنوبی حصوں پر وسیع کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ ہاؤس پنجاب کا ملازم پراسرار طور پر جاں بحق
سعودی عرب کی وارننگ
گزشتہ ہفتے، ایس ٹی سی نے بتایا کہ سعودی عرب نے حضرموت کے علاقے وادی نحب میں اس کی پوزیشنز کے قریب وارننگ فضائی حملے کیے۔ سعودی عرب کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا کہ اگر علیحدگی پسند فورسز نے قبضہ کیے گئے علاقوں سے پسپائی اختیار نہ کی تو مزید فوجی کارروائی کی جائے گی۔
سعودی فضائی حملے کی تفصیلات
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ یمن میں ایک فضائی حملے میں ایسے ہتھیاروں اور کامبیٹ گاڑیوں کو نشانہ بنایا ہے جو کہ متحدہ عرب امارات سے آنے والے جہازوں سے اتاری جا رہی تھیں۔ اس بیان میں سعودی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا کہ یمن میں موجود بندرگاہ مكلا کو بیرونی فوجی امداد حاصل ہے جس کے خلاف محدود فضائی کارروائی کی گئی ہے۔ مکلا بندرگاہ پر حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔








