یمن میں سعودی فضائی حملے پر امارات کا رد عمل آگیا
متحدہ عرب امارات کا سعودی عرب کے بیان پر ردعمل
ابوظبی(ڈیلی پاکستان آن لائن) متحدہ عرب امارات نے یمن کی موجودہ صورتحال سے متعلق سعودی عرب کے حالیہ بیان پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں یو اے ای کے کردار سے متعلق سنگین غلط بیانی کی گئی ہے۔ اماراتی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ یمن کے فریقین کے درمیان کشیدگی میں یو اے ای کا نام گھسیٹنا ناقابلِ قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایڈمنسٹریٹو کالج میں زیر تربیت افسران کا لیسکو ہیڈکوارٹرز کا دورہ، چیف ایگزیکٹو لیسکو انجینئر شاہد حیدر سے ملاقات
سعودی عرب کی سلامتی کی حفاظت
وزارت خارجہ کے مطابق، یہ تاثر سراسر غلط ہے کہ امارات نے کسی یمنی فریق کو سعودی عرب کی سلامتی یا سرحدوں کو نشانہ بنانے کے لیے دباؤ ڈالا یا ہدایتیں دیں۔ یو اے ای ہمیشہ سعودی عرب کی سلامتی اور قومی سلامتی کے تحفظ کو اپنی ترجیح سمجھتا ہے اور ایسے اقدامات کی مخالف ہے جو سعودی عرب یا پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ سوات: بروقت مدد ملتی تو قیمتی جانیں بچ سکتی تھیں: مریم نواز
کشیدگی کم کرنے کی کوششیں
حضرموت اور المہرا میں صورتحال کے آغاز سے ہی یو اے ای کا مؤقف کشیدگی کم کرنے، حالات کو قابو میں رکھنے اور امن و استحکام کے لیے مفاہمتی راستے اپنانے کا رہا ہے۔ یہ تمام اقدامات سعودی عرب کے ساتھ قریبی رابطے میں کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے پاس پاکستان کے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل آرہے ہیں، یہ دونوں عظیم انسان ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی میڈیا سے گفتگو
مکلا بندرگاہ پر کارروائی
یو اے ای نے مکلا بندرگاہ پر ہونے والی فوجی کارروائی کے بارے میں اتحاد کے فوجی ترجمان کے بیان پر شدید اعتراض اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیان اتحاد کے رکن ممالک کے ساتھ مشاورت کے بغیر جاری کیا گیا تھا۔
امارات نے وضاحت کی کہ جس کھیپ کا ذکر ہو رہا ہے، اس میں کسی قسم کے ہتھیار شامل نہیں تھے اور یہ گاڑیاں یمن میں موجود اماراتی افواج کے استعمال کے لیے تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے دہری شہریت والوں کو بڑی خوشخبری سنا دی
سعودی عرب کے ساتھ رابطہ
وزارت کے مطابق ان گاڑیوں کے حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ اعلیٰ سطح پر رابطہ اور اتفاق موجود تھا کہ یہ گاڑیاں بندرگاہ سے باہر نہیں نکالی جائیں گی۔ اس کے باوجود، مکلا بندرگاہ پر انہیں نشانہ بنانا یو اے ای کے لیے حیران کن تھا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ انڈیا پر مزید دباؤ بڑھائیں گے، پراوین ساہنی
یمن میں اماراتی موجودگی
یو اے ای نے بیان میں زور دیا کہ یمن میں اس کی موجودگی یمنی حکومتِ شرعیہ کی دعوت پر اور سعودی قیادت میں قائم عرب اتحاد کے تحت ہے۔ اس کا مقصد آئینی حکومت کی بحالی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے، اور یو اے ای نے اس دوران بھاری قربانیاں دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف سی ہیڈ کوارٹرز خودکش دھماکا: تینوں حملہ آوروں کے افغان شہری ہونے کی تصدیق
حالیہ پیش رفت کا تجزیہ
وزارتِ خارجہ نے خبردار کیا کہ حالیہ پیش رفت کئی سنجیدہ سوالات کو جنم دیتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اعلیٰ سطح کے تعاون، تحمل اور دانشمندی کی اشد ضرورت ہے۔
ذمہ دارانہ رویے کی ضرورت
یو اے ای نے کہا کہ حالیہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ذمہ دارانہ رویہ اپنانا ناگزیر ہے تاکہ کشیدگی میں اضافہ نہ ہو۔ تمام فیصلے مستند حقائق اور موجودہ رابطہ کاری کی بنیاد پر کیے جانے چاہئیں تاکہ یمن میں سیاسی حل، امن اور استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔








