سابق ڈی جی آئی ایس پی آر فیض حمید، عمران خان کے خلاف کسی بھی مقدمے میں سرکاری گواہ نہیں بن رہے، فیض حمید کے وکیل کا دعویٰ
فیض حمید کے وکیل کا بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے مؤکل سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف کسی بھی مقدمے میں سرکاری گواہ نہیں بن رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کریپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب نے وزیراعظم کے خصوصی معاون کے عہدے سے استعفیٰ کیوں دیا ؟ جانیے
خبروں کا انکار
فیض حمید کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے ان خبروں کو مسترد کر دیا جن میں کہا جا رہا تھا کہ ان کے مؤکل عمران خان کیخلاف سرکاری گواہ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے ان دعوؤں کو ’’قیاس آرائی پر مبنی اور بے بنیاد‘‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو کی ریلیز کا انتظار ہے: ماہرہ خان
سچائی کی عدم موجودگی
دی نیوز کے سوالات کے جواب میں بیرسٹر میاں علی اشفاق کا کہنا تھا کہ میڈیا اور سیاسی حلقوں میں گردش کرنے والی ان اطلاعات میں ’’کوئی صداقت نہیں‘‘ جن میں کہا جا رہا ہے کہ فیض حمید عمران خان کیخلاف مقدمات میں سرکاری گواہ بننے پر غور کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ تمام خبریں مکمل طور پر بے بنیاد اور محض قیاس آرائی ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: بوستان جنکشن سے اگلا اسٹیشن ”یارو“ ہے، اس کو دیکھتے ہی گانا یاد آجاتا ہے ”یارو مجھے معاف کرو میں نشے میں ہوں“ نشہ تو یارو کے قریب بھی ہے۔
وزراء کے بیانات
یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بعض وفاقی وزراء اور اسٹیبلشمنٹ سے قربت کے حوالے سے معروف سینیٹر فیصل واوڈا متعدد مرتبہ یہ بیان دے چکے ہیں کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی سابق وزیراعظم کیخلاف گواہی دیں گے۔ اس کے علاوہ، عمران خان اور فیض حمید کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ (خصوصاً 9؍ مئی 2023 کے پُرتشدد واقعات کے تناظر میں) کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قصور کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک بحریہ کی امدادی کارروائیاں جاری
موکل سے بات چیت
جب بیرسٹر میاں علی اشفاق سے پوچھا گیا کہ آیا انہوں نے اس معاملے پر براہِ راست اپنے موکل سے بات کی ہے تو انہوں نے واضح ہاں میں جواب دینے کے بجائے کہا، ’’مجھے یہ بات بطورِ حقیقت معلوم ہے‘‘، جس سے انہوں نے اس تاثر کو تقویت دی کہ فیض حمید کے پی ٹی آئی کے بانی کیخلاف سرکاری گواہ بننے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: چارلس گڈمن نے کراچی میں امریکی قونصل جنرل کے فرائض سنبھال لیے
سرکاری سرپرستی میں قیاس آرائیاں
فیض حمید اور عمران خان کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ سے متعلق قیاس آرائیاں سرکاری سرپرستی میں بننے والا بیانیہ ہیں، جو 9؍ مئی کے واقعات کے بعد دہرایا جا رہا ہے۔ ان واقعات کے دوران عمران خان کی گرفتاری کے بعد بعض فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں پہلی بار پولیو کیس رپورٹ
فوجی عدالت کی سزا
یہ قیاس آرائیاں اس وقت مزید تقویت اختیار کر گئیں جب حال ہی میں فوجی عدالت نے فیض حمید کو 14 سال قید کی سزا سنائی۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید نے بطور پی ٹی آئی کے سیاسی مشیر ملک میں سازشیں کیں، آج کا فیصلہ تاریخی ہے: عطا تارڑ
وفاقی کابینہ کے دعوے
وفاقی کابینہ کے سینئر ارکان وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ متعدد بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ یہ پر تشدد واقعات عمران خان اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے درمیان ایک مربوط منصوبے کا نتیجہ تھے۔ تاہم، ان دعووں کے باوجود، فوج کے میڈیا ونگ آئی ایس پی آر نے تاحال اپنی کسی بریفنگ میں یہ نہیں کہا کہ عمران خان اور فیض حمید کے درمیان ایسا کوئی گٹھ جوڑ موجود تھا۔
حکومت کی جانب سے جواب
یہ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ حال ہی میں جب حکومت کے ترجمان اور وزیر اطلاعات سے دی نیوز نے پوچھا کہ فیض حمید اور عمران خان کے درمیان تعلقات سے متعلق دعوے کسی سول یا فوجی تحقیقات کے نتائج پر مبنی ہیں یا محض قرائن پر، تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ اس معاملے پر آئی ایس پی آر سے پوچھیں۔








