60 لوگوں نے مجھے مارا لیکن معاف کرنے کا لفظ بھی میرے منہ سے نہیں نکلا اور آنکھ سے ایک آنسو بھی نہیں گرا
رجب بٹ پر تشدد کا واقعہ
کراچی (ویب ڈیسک )معروف یوٹیوبر رجب بٹ نے حالیہ واقعہ سے متعلق اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر تقریباً 60 افراد نے تشدد کیا، لیکن ان کے منہ سے معافی کا ایک لفظ بھی نہیں نکلا اور نہ ہی ان کی آنکھ سے کوئی آنسو گرا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا اسمبلی میں منتخب ارکان کی حلف برداری نہ ہونے پر اپوزیشن لیڈر کا عدالت جانے کا اعلان
نادر علی کے ساتھ پوڈ کاسٹ میں گفتگو
رجب بٹ نے حال ہی میں نادر علی کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں کراچی میں ان پر ہونے والے تشدد پر بات کرتے ہوئے نادر علی نے کہا کہ انسان غلطی کا پتلا ہے اور پھر وہ معافی بھی مانگ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کے احتجاج کی حمایت کی
رجب بٹ کا ردعمل
رجب بٹ نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "میری غلطی بتائیں تو میں اسی پوڈ کاسٹ میں معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔" انہوں نے کہا کہ 60 بندوں نے مجھے مارا لیکن "سوری" کا ایسا بھی میرے منہ سے نہیں نکلا اور آدھ سے ایک آنسو بھی نہیں گرا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر، وزیراعظم ملاقات: سیاسی، معاشی اور خارجہ امور پر تبادلہ خیال
واقعات کا پس منظر
رجب بٹ کے مطابق واقعے کے وقت وہاں 45 سے 60 وکلا موجود تھے اور اگر وہ چاہتے تو جوابی کارروائی کر سکتے تھے، کیونکہ ان پر حملہ ہوا تھا۔ لیکن چونکہ یہ واقعہ عدالت کے احاطے میں پیش آیا، اس لیے انہوں نے سرنڈر کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے اہم ریاستی اداروں پر 2 بڑے سائبر حملے ناکام بنائے جانے کا انکشاف
عدالتی تشدد کا سامنا
واضح رہے کہ کراچی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر وکلا کی بڑی تعداد نے معروف یوٹیوبر رجب بٹ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کرنے والے ایک وکیل نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ رجب بٹ خود کو بڑا شیر اور بہادر سمجھ رہا تھا لیکن آج اسے پتہ لگ گیا ہوگا کہ وہ کہاں ہے۔
سندھ کا غیرت مند جذبہ
انہوں نے مزید کہا کہ "رجب بٹ سمجھ رہا تھا کہ شاید وہ پنجاب میں ہے، اسے معلوم نہیں تھا کہ سندھ غیرت مند لوگوں کی دھرتی ہے۔" انہوں نے اپنے وکیل دوست بلال کھوکھر کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ہم سب ان کو سلام پیش کرتے ہیں اور آج ہم نے رجب بٹ سے ان کا بدلہ لے لیا ہے۔








