خیالات کے تبادلے سے نئے احساسات کی تخلیق: خود کی آزادی کا پہلا قدم

مصنف کی معلومات

مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 11

یہ بھی پڑھیں: سیمنٹ ساز کمپنیوں کی پی آئی اے کی خریداری میں شامل ہونے کی دوڑ

خیالات اور احساسات کا تعلق

اگر آپ کو اپنے خیالات پر قابو حاصل ہے اور آپ کے احساسات آپ کے خیالات کے باعث نمودار ہوتے ہیں تو پھر آپ اپنے احساسات و محسوسات کو اپنے تابع کرنے کے قابل اور اہل ہو جاتے ہیں۔ آپ اپنے خیالات پر عملی کارروائی کے ذریعے ہی اپنے احساسات پر قابو پاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ یہ فرض کریں کہ مختلف افراد اور مختلف اشیاء آپ کو خوشی و مسرت مہیا کرتی ہیں تو آپ کا یہ رویہ غلط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی کیپ پر 45اور 47 کیوں لکھا ہوتا تھا ،وہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلیے اقدامات کریں گے یا نہیں ؟مظہر برلاس نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا

خوشی کا اصل ماخذ

آپ کو خوشی اور مسرت آپ کے خیالات کے باعث مہیا ہوتی ہے۔ جب آپ اپنے خیالات تبدل کرتے ہیں تو آپ میں نئے احساسات اور محسوسات پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس طرح آپ اپنے وجود اور ذات کی آزادی کے لیے پہلا قدم اٹھاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی کی چیئرمین پی سی بی تقرری کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

ایک مثال: کارل کی کہانی

کارل ایک نوجوان افسر ہے جو زیادہ تر وقت اس بات پر رنجیدہ رہتا ہے کہ اس کا افسراعلیٰ اسے بیوقوف سمجھتا ہے۔ اگر کارل کو یہ معلوم ہی نہ ہوتا کہ اس کا افسراعلیٰ اسے کیسا سمجھتا ہے تو کیا وہ اب بھی ناخوش ہوتا؟ کارل خود کو اس لیے ناخوش رہتا ہے کہ وہ یقین دلانے میں لگا رہتا ہے کہ دوسروں کی سوچ اس کی اپنی سوچ سے زیادہ اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران کے سرکاری ٹی وی پر حملہ، اٹھ کر جانے والی خاتون اینکر تھوڑی ہی دیر بعد نشریات کا حصہ بن گئی، سوشل میڈیا پر بہادری کی تعریفیں

دوسروں کی رائے کا اثر

اس منطق کا اطلاق زندگی کے ہر واقعے پر ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، کسی دوسرے فرد کی موت سے آپ رنجیدہ نہیں ہوتے جب تک کہ آپ کو اس کی موت کی خبر نہ ہو۔ قدرتی آفات بذات خود پریشان کن نہیں ہوتیں، بلکہ انسان خود ان کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وہ کریں جو آپ کی بیگم کہتی ہے: فلک شبیر کا شوہروں کو مشورہ

اپنے خیالات کی ذمہ داری

آپ کو بچپن سے یہ سکھایا گیا ہے کہ آپ اپنے خیالات و احساسات کے ذمہ دار نہیں ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ ہی ان کے ذمہ دار ہیں۔ بچپن میں سکھایا گیا نظریہ آپ کے ذہن میں کئی بہانے بھی پیدا کرتا ہے، جیسے:

  • آپ میرے احساسات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔
  • آپ کا رویہ ایسا ہے کہ میں رنجیدہ ہو جاتا ہوں۔
  • مجھے بہت غصہ محسوس ہو رہا ہے لیکن اس کی وجہ میں نہیں بتا سکتا۔
  • وہ مجھے پریشان اور بیمار کر دیتا ہے۔
  • بلندیوں سے مجھے خوف آتا ہے۔
  • آپ مجھے ہراساں کر رہے ہیں۔
  • وہ مجھ سے واقعی بہت ناراض ہے۔
  • آپ نے لوگوں کے سامنے مجھے بیوقوف بنا دیا۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...