اگر پاکستان موجودہ رفتار سے چلتا رہا تو 2030 تک دنیا کے نمایاں کرپٹو لیڈرز میں شامل ہو سکتا ہے، سی زی کی بلال بن ثاقب سے گفتگو
پاکستان میں کرپٹو کا مستقبل
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بائنانس کے ڈابق چیف ایگزیکٹو اور عالمی سطح پر معروف کرپٹو ماہر چانگ پینگ ژاؤ، المعروف “سی زی” نے کہا ہے کہ اگر پاکستان موجودہ رفتار سے کرپٹو کرنسی کو اپناتا رہا تو آئندہ پانچ برسوں میں، یعنی 2030 تک، پاکستان دنیا کے نمایاں کرپٹو لیڈرز میں شامل ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق صدر عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے پر فریقین سے 5 جون تک جواب طلب
قیادت کی تعریف
پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب کے ساتھ ایک حالیہ گفتگو میں سی زی نے پاکستان کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایک بڑی آبادی والا ملک اگر اتنی تیزی سے واضح وژن کے ساتھ فیصلے کرے تو یہ غیر معمولی بات ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کی نوجوان اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ آبادی میں ڈیجیٹل اثاثوں کی مانگ کو بروقت پہچاننا قیادت کی بڑی کامیابی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کا دورہ، پاکستان اور سری لنکا کی ٹیموں سے ملاقات
مضبوط کرپٹو مارکیٹ کی توقعات
سی زی کا کہنا تھا کہ اگر یہی رفتار برقرار رہی تو پانچ سال میں پاکستان نہ صرف ایک مضبوط کرپٹو مارکیٹ بن سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر قیادت کا کردار بھی ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹو ریگولیشن اور اپنانے کے عمل میں تیزی ہی وہ عنصر ہے جو ممالک کو آگے لے جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ہاکی فیڈریشن کے اکاؤنٹ سے کیش پیسے نکلوا کر پرائیویٹ کمپنی کو منتقل کیے گئے، رکن قومی اسمبلی شہلا رضا کا الزام
ٹوکینائزیشن اور ورچوئل ایسٹ معیشت
اس گفتگو میں پاکستان میں کرپٹو کے مستقبل، ٹوکنائزیشن اور ورچوئل ایسٹ اکانومی کے اگلے مراحل پر بھی تفصیل سے بات کی گئی۔ سی زی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے 2025 میں اپنے کرپٹو ایکو سسٹم کو باقاعدہ بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں پاکستان ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام، بائنانس اور ایچ ٹی ایکس جیسے بڑے کرپٹو ایکسچینجز کو ملک میں کام کی اجازت دینا، بٹ کوائن ریزرو بنانے کی تیاری شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نتاشا کی شوبز دُنیا میں واپسی: ہاردک پانڈیا سے طلاق کے بعد کی کہانی
سٹاک مارکیٹ کی ٹوکنائزیشن
پاکستان کی سٹاک مارکیٹ کو ٹوکنائز کرنے کے ممکنہ فوائد پر بات کرتے ہوئے سی زی نے کہا کہ آخر کون سا ملک نہیں چاہتا کہ دنیا بھر کے لوگ اس کے سٹاکس خریدیں۔ ان کے مطابق سٹاکس کی ٹوکنائزیشن کے ذریعے عالمی سرمایہ کار براہِ راست پاکستان کی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر سکیں گے، جو معیشت کے لیے ایک بڑا موقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا ایکشن، آٹے کی قیمت میں کمی آ گئی
بلاک چین کے مواقع
نوجوانوں اور چھوٹے کاروباروں کے حوالے سے سی زی نے کہا کہ بلاک چین اور کرپٹو ٹیکنالوجی روایتی بینکنگ اور مصنوعی ذہانت کے مقابلے میں کہیں زیادہ مواقع فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو ممالک اس شعبے میں سب سے پہلے عملی قدم اٹھائیں گے، وہ سب سے زیادہ فائدہ حاصل کریں گے۔
تعلیم اور انکیوبیٹرز کی اہمیت
انہوں نے کہا کہ بلاک چین ایک ایسی دنیا ہے جو کسی کو مسترد نہیں کرتی، اور یہی وجہ ہے کہ یہ نوجوان کاروباری افراد کے لیے بہترین پلیٹ فارم ہے۔ تاہم، انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ پاکستان میں بلاک چین کی مکمل صلاحیت حاصل کرنے کے لیے تعلیم، یونیورسٹی پروگرامز اور انکیوبیٹرز کی اشد ضرورت ہے تاکہ جدت اور اختراع کو فروغ دیا جا سکے۔








