نئے سفر کی دہلیز پر۔۔۔
دو ہزار پچیس کا سفر
تم نے مجھے رلایا، ہنسانے سے پہلے۔
تم نے گرایا، اٹھنے کا ہنر سکھانے کے لیے۔
ہر زخم، ایک سبق تھا…
ہر بچھڑنا، ایک آغاز۔
یہ بھی پڑھیں: آذربائیجان کے سفیر کا سندس فاؤنڈیشن اسلام آباد سینٹر کا دورہ، تھلیسیمیا کے مریضوں کے خاندانوں میں راشن کی تقسیم
دو ہزار چھبیس کی پیشرفت
اب میں دو ہزار چھبیس کے دروازے پر ہوں،
ہاتھ میں امیدوں کی مشعل ہے،
دل میں تھوڑا سا ڈر…
اور بہت سا حوصلہ۔
آنے والے لمحوں کے لئے تیاری
میں تیار ہوں —
نئے لمحوں کے لیے،
نئے فیصلوں کے لیے،
اور شاید خود سے ایک نئی ملاقات کے لیے








