ڈیمز فنڈ کیس: پاکستان میں بہت سے کام بغیر آئین و قانون کے ہوجاتے ہیں، چیف جسٹس

چوٹی کے ریمارکس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈیمز فنڈ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں بہت سے کام بغیر آئین اور قانون کے ہی ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل سسٹم میں بیلنس نہیں تھا، عدلیہ کے معاملات میں اب چین ہی لکھا جائےگا، رانا ثنا اللہ
کیس کی سماعت
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا، بلاول بھٹو کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو
عدالت کی معاونت طلبی
عدالت نے ڈیمز فنڈ پرائیویٹ بینکس میں مارک اپ کیلئے رکھنے سے متعلق وفاقی حکومت اور واپڈا سے معاونت طلب کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: گارمنٹ سٹی میں پہلے بیچ کی ووکیشنل ٹریننگ مکمل، ہنرمند بننے کے بعد کوئی آپ کو کمزور نہیں سمجھے گا: وزیر اعلیٰ مریم نواز
فنڈز کی رقم کی معلومات
دوران سماعت ایڈیشنل آڈیٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ ڈیمز فنڈز کی رقم اپنے پاس نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ کے حکمنامے کے تحت وزیراعظم، چیف جسٹس ڈیمز فنڈز اکاو¿نٹ کھولا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد : جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا
تعجب کی باتیں
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اکاونٹ کا عنوان نامناسب ہے اور انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کے بجائے عدالتی فیصلوں کو فوقیت نہیں دینی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: کرناک مندر دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہبی عمارتوں کا مجموعہ ہے،مندر کے 3حصے بند ہیں، دروازے کے دونوں طرف فرعون بادشاہوں کے دیو ہیکل مجسمے تھے
عمل درآمد رپورٹس
واپڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 2018 سے لے کر اب تک 19 عمل درآمد رپورٹس جمع کرائی ہیں۔ چیف جسٹس نے وضاحت کی کہ یہ صرف دیکھا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ فنڈز رکھ سکتی ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا سے ڈی چوک کیلئے پی ٹی آئی کا ہجوم نکلا تو ابتدائی طور پر ہی سب کے ہاتھ پائوں پھول گئے تھے کیونکہ ۔ ۔ ۔‘ سینئر صحافی نے اندر کی بات بتادی
آئینی حمایت کی ضرورت
سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈیمز فنڈز کے استعمال کے بجائے انہیں مناسب طریقے سے استعمال کیا جانا چاہئے، جس پر چیف جسٹس نے آئینی معاونت کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کا معاملہ ،سینیٹ کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا
مارک اپ کی تفصیلات
سٹیٹ بینک کے لیگل ایڈوائزر نے عدالت کو بتایا کہ ڈیمز فنڈ میں اس وقت 23 ارب روپے سے زائد رقم موجود ہے اور چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مارک اپ کون ادا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی چار اینٹی کرپشن کورٹس میں ججز تعینات ، نوٹیفکیشن جاری
حکومتی انحصار
چیف جسٹس نے حکومتی مارک اپ کا بوجھ اور اس کی حقیقت کی جانب اشارہ کیا، یہ پوچھتے ہوئے کہ کیا سپریم کورٹ ڈیمز فنڈ میں موجود رقم رکھ سکتی ہے۔
عدالت کا فیصلہ
عدالت نے ڈیمز فنڈز کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔