عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ محفوظ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائی کورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کے خلاف درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت کا سوال اور پیمرا کا جواب
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران، عدالت عالیہ نے پیمرا کے وکیل سے سوال کیا کہ سماعت کے دوران عدالت کے ریمارکس اگر رپورٹ ہوتے ہیں تو کیا غلط ہے؟ پیمرا کے وکیل نے جواب دیا کہ عدالتی پیچیدگیاں عام آدمی کو سمجھ نہیں آتیں، اور عدالتی ریمارکس اور قانونی اصلاحات صحافیوں کے لیے بھی سمجھنا ممکن نہیں۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسے تو عدالتی آرڈر سمجھنا بھی عام آدمی کے لیے مشکل ہو گا۔
عدالت کا نقطہ نظر
پیمرا کے وکیل نے مزید کہا کہ اس سے معاشرے میں بے چینی پھیلتی ہے۔ عدالت نے اس پر کہا کہ کیا خبر نہ چلنے سے بے چینی نہیں پھیلے گی؟ عوام کے لیے علم حاصل کرنا ان کا حق ہے، اگر عدالت سوال کر رہی ہے تو لوگوں کو جاننے کا حق تو حاصل ہے۔
پیمرا کے وکیل کی وضاحت
پیمرا کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ میڈیا کو سوال و جواب کے بجائے تحریری آرڈر چلانے چاہیے، کیونکہ عوام صرف ٹکر پڑھ رہے ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا صرف ٹکر یا ہیڈ لائن چلائی جائے گی؟ یہ کیسے ریگولیشن بنائی جا سکتی ہیں؟ پیمرا کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل کا بیان
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ رپورٹر عدالتی کارروائیوں اور اصلاحات سے ناواقف ہوتے ہیں، اور سماعت کے بعد سب سے پہلے خبر دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ لائیو ٹرانسمیشن میں بھی عام آدمی کچھ اور سمجھ سکتا ہے۔
پیمرا کا فیصلہ اور عدالت کی رائے
معیز جعفری ایڈووکیٹ نے سوال کیا کہ پیمرا کونسل آف کمپلینٹس کے بغیر فیصلہ کیسے کر سکتا ہے؟ چیئرمین پیمرا بورڈ کی مشاورت کے بغیر ازخود فیصلہ نہیں کر سکتے۔ اس کے بعد عدالت نے عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔