آپ وہی محسوس کرتے ہی جو آپ سوچتے ہیں، اپنے آپ سے پوچھیے کہ رنجیدہ اورغمگین سمجھنے میں کچھ فائدہ ہے؟ گہری نظر سے خیالات کا جائزہ لیجیے
مصنف کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 12
یہ بھی پڑھیں: کے پی کے عوام کو لائف انشورنس فراہم کرنے کا انقلابی منصوبہ منظور کیا ہے: بیرسٹر سیف
احساسات کے مالک
یہ فہرست بہت طویل ہو سکتی ہے۔ ہر پیغام اور بہانے میں یہ امر پوشیدہ ہے کہ آپ کیا محسوس کرتے ہیں۔ اب آپ اس فہرست کو دوبارہ اس طرح تحریر کیجیے تاکہ معلوم ہو کہ آپ ایسے احساسات کے خود مالک ہیں اور آپ کے یہ احساسات اور محسوسات کسی بھی چیز کے متعلق آپ کے خیالات کے ذریعے پیدا ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عدلیہ کی آزادی ہمارے ملک میں ہر ایک کا پسندیدہ موضوع ہے، کوئی عدالت جب تک آئین اور قانون کے راستے پر چلتی رہے کوئی راستہ نہیں روک سکتا
احساسات کی وضاحت
“میرے اس احساس کو ٹھیس پہنچتی ہے، اس لیے کہ میں نے اپنے آپ کو تمہارے روئیے کے متعلق بتا دیا ہے۔“
“میرے اپنے احساسات کے باعث مجھے تکلیف اور غم کا سامنا کرنا پڑا۔“
“میں اپنے احساسات کا خود مالک ہو سکتا ہوں لیکن میں نے اپنے لیے پریشانی اور رنجیدگی کا خود انتخاب کیا ہے۔“
“میں نے دوسروں کے ساتھ غصے اور ناراضی پر مبنی رویہ اس لیے اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ میں عام طور پر اپنے غصے اور اشتعال کے ذریعے دوسروں کو نقصان پہنچا سکتا ہوں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ میرے تابع ہیں۔“
“میں اپنے روئیے کے باعث خود کو بیمار اور رنجیدہ کر لیتا ہوں۔“
“میں اپنے روئیے کے باعث یہ محسوس کرتا ہوں کہ مجھے بلندیوں اور اونچے مقامات سے خوف آتا ہے۔“
“میں اپنے روئیے اور طرزعمل کے ذریعے خود کو ہراساں اور پریشان ہونے پر مجبور کر دیتا ہوں۔“
“میں جب بھی اس کے نزدیک ہوتا ہوں، اسے ناراض کر دیتا ہوں۔“
“اپنے متعلق، اپنے روئیے سے دوسروں کے رویوں کو زیادہ اہم سمجھنے اور یہ یقین رکھنے کہ دوسرے لوگ بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں، میں خود کو بے خوف اور حمق بنا لیتا ہوں۔“
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی، پاک بھارت میچ نہ ہونے پر آئی سی سی اور بھارتی بورڈ کو کتنا مالی نقصان ہو گا؟ حیران کن انکشاف
معاشرتی اثرات
شاید آپ یہ سوچ رہے ہوں کہ مندرجہ بالا فہرست میں پہلا رویہ اور طرزعمل محض لفاظی ہے اور ان الفاظ کا واقعی یہ مطلب نہیں ہے لیکن یہ الفاظ ہیں جو ہمارے معاشرے میں فرسودہ شکل اختیار کر چکے ہیں۔ اگر یہ آپ کا استدلال ہے تو پھر خود سے یہ پوچھیے کہ دوسری فہرست کے ذریعے فرسودہ رویے کیوں پیدا نہیں ہوئے۔ اس کا جواب ہمارا وہ معاشرتی ماحول ہے جو پہلی فہرست میں موجود اندازفکر ہمیں سکھاتا ہے اور دوسری فہرست میں موجود استدلال اور منطق کو مسترد کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لائیوسٹاک کارڈ کی رجسٹریشن شروع، 15 دسمبر سے فنکشنل ہوگا، 80 ہزار فارمرز مستفید ہوں گے، 2 لاکھ 70 ہزار روپے تک بلا سود قرض ملے گا۔
پوشیدہ پیغام
لہٰذا اس تمام بحث میں پوشیدہ پیغام بہت ہی واضح اور غیرمبہم ہے۔ صرف اور صرف آپ ہی وہ شخص ہیں جو اپنے احساسات اور محسوسات کا ذمہ دار ہیں۔ آپ وہی محسوس کرتے ہیں جو آپ سوچتے ہیں اور اگر آپ چاہیں تو آپ کسی بھی چیز کے متعلق کسی بھی طرح سوچ سکتے ہیں۔ اپنے آپ سے پوچھیے کہ اپنے آپ کو رنجیدہ اور غمگین سمجھنے میں بہت کچھ فائدہ ہے، پھر نہایت گہری نظر سے اس قسم کے خیالات کا جائزہ لیجیے جو آپ کے اندر اس قسم کے منفی احساسات و محسوسات پیدا کرتے ہیں。
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب “بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔