میں میسنا بنا رہا، احساس تک نہ ہونے دیا کہ انکی اداؤں کو خوب سمجھتا ہوں، مدتوں پرانا خواب پورا ہونے والا تھا، معاملات طے کرنے کے بعد ٹیکسی بک کروائی

مصنف کی معلومات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 25
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ؛ ججز کی تقرریوں میں سیاسی مداخلت روکنے سے متعلق درخواست پر دلائل طلب
بات چیت کا انداز
اس دوران وہ دونوں آپس میں عربی زبان میں روزمرہ کی بات چیت کرتے رہے۔ میں میسنا بنا رہا اور انہیں احساس تک نہ ہونے دیا کہ میں ان کی زبان اور اداؤں کو خوب سمجھتا ہوں۔ ویسے بھی انہوں نے آپس میں کوئی ایسی غیر رسمی گفتگو کی بھی نہیں تھی اور وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں پیش آ رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: رشید ملک اور نعمان علیم RLK گروپ ITF ماسٹرز چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں پہنچ گئے
ٹیکسی کا سفر
سارے معاملات طے کرنے کے بعد باہر نکل کر ہم نے پورے دن کے لئے ایک ٹیکسی بک کروائی جس کا ڈرائیور ایک بے تحاشہ موٹا مصری تھا۔ اس نے میری خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر انگریزی زبان کے چند الفاظ استعمال کر دیے جو اس نے برسوں کی محنت کے بعد سیکھے تھے۔ میری خواہش تھی کہ اگر وہ ایسا نہ کرتا تو شاید میری نظروں میں اس کی عزت کچھ وقت تک اور بنی رہتی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے
اہرام کی طرف روانگی
کچھ دیر قاہرہ کے گلی کوچے اور بازاروں میں گھوم پھر کر ہم سوئے منزل روانہ ہوئے اور گیزہ کی طرف رخ موڑ دیا۔ جہاں تینوں اہرام ایک قطار میں کھڑے آسمان کی بلندیوں کو چھو رہے تھے اور ابوالہول کا دیو ہیکل مجسمہ بھی ان کے پہلو میں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کو “سپر سی ایم” کا خطاب مل گیا
خواب کی تعبیر
میں نے یہ سب پہلے اپنی درسی کتابوں، سیاحتی کتابچوں اور فلموں میں دیکھا تھا، اور آج میں حقیقت میں ان عجائبات عالم کو دیکھنے جا رہا تھا۔ یہ میرا مدتوں پرانا خواب تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مظاہرین کی اموات کی خبروں میں صداقت نہیں: پمز ہسپتال
قدیم آثار
اس علاقے میں چاروں طرف ریت ہی ریت پھیلی ہوئی تھی اور ان میں دبے ہوئے فرعونوں کے محلات اور مقابر کے کھنڈرات نظر آنے لگے تھے۔ یہ ماحول پراسرار اور کچھ حد تک خوفزدہ کرنے والا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ربیکا خان کا منگیتر حسین ترین سے جلد شادی کا عندیہ
کھدائی کا عمل
کئی جگہ پر ابھی تک کھدائی ہو رہی تھی اور نیچے سے ہزاروں سال پرانے مقبروں اور گھروں کے آثار دریافت ہو رہے تھے۔ یہ کھدائیاں گزشتہ دو صدیوں سے جاری تھیں اور ہر روز یہاں سے نئی چیزیں آشکار ہوتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا پاکستان کی شہری آبادی پر حملہ شرمناک ہے،، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو کھری کھری سنا دیں
احاطے میں داخلہ
ڈرائیور نے احاطے کے باہر گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے ایک مخصوص جگہ پر اپنی ٹیکسی کھڑی کی اور ہمیں اتار دیا۔ اہراموں کے قریب جانے سے قبل عبدو مجھے ایک چھوٹے سے ورکشاپ کی طرف لے گیا جو ٹیکسی سٹینڈ کے قریب ہی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شادی سے قبل ایمن کو چھوٹی ’بہن‘ کے طور پر دیکھتا تھا، اداکار منیب بٹ
پاپائرس کا مظاہرہ
عبدو مجھے دکھانا چاہتا تھا کہ قدیم مصری باشندے اپنا مشہور کاغذ پاپائرس کس طرح تیار کرتے تھے۔ یہ پودے دریائے نیل کے کناروں پر بڑی فراوانی سے اُگتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ون ڈے اور ٹی 20 سریز کھیلنے پاکستان کرکٹ سکواڈ زمبابوے پہنچ گیا
کاغذ کی تاریخ
بڑے ہال میں کئی سیکشن موجود تھے۔ پہلے حصے میں داخل ہوئے تو وہاں کٹے ہوئے پاپائرس کے گٹھڑ پڑے ہوئے تھے۔ قدیم مصریوں نے اسی پودے سے کاغذ کی ابتدائی شکل تیار کی تھی اور پھر بڑی مہارت سے اس فن کو عروج تک پہنچایا۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔