بچوں میں اسمارٹ فون کا بڑھتا ہوا استعمال اور دماغی صحت پر اس کے سنگین اثرات
آج کی جدید دنیا میں اسمارٹ فون اور دیگر ڈیجیٹل آلات ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں۔ بچے ہوں یا بڑے، ہر کوئی اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ اسکرینوں کے سامنے گزار رہا ہے۔ بچوں میں اسمارٹ فونز کا زیادہ استعمال ایک عام رجحان بن چکا ہے۔ والدین اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک بے ضرر سرگرمی ہے جو بچوں کی تفریح اور معلوماتی ضرورتیں پوری کرتی ہے۔ مگر حالیہ تحقیقی مطالعات اور ماہرین کی رائے کچھ اور ہی داستان بیان کر رہی ہے۔ اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کے نتیجے میں بچوں کی دماغی اور جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
تحقیق کی روشنی میں نقصانات
ایک حالیہ تحقیق جو جرنل بی ایم سی پبلک ہیلتھ میں شائع ہوئی، نے اسمارٹ فونز اور دیگر ڈیجیٹل آلات کے زیادہ استعمال کے خطرناک نتائج کو اجاگر کیا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 9 اور 10 سال کی عمر کے بچے جو زیادہ وقت اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں، ان میں ڈپریشن، انزائٹی (ذہنی دباؤ) اور دیگر دماغی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ تحقیق 9,000 سے زائد بچوں پر دو سال تک کی گئی، اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جتنا زیادہ وقت بچے اسمارٹ فونز اور اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں، اتنی ہی زیادہ ان کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔
اسکرین کا زیادہ وقت اور دماغی صحت
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسمارٹ فونز کے استعمال سے بچوں کی جسمانی سرگرمیاں محدود ہو چکی ہیں، اور نیند کا دورانیہ بھی کم ہو گیا ہے۔ نیند کی کمی اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی دونوں ہی دماغی صحت پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔ اسمارٹ فونز کے ذریعے ویڈیو چیٹنگ، ویڈیوز دیکھنا، یا ویڈیو گیمز کھیلنے سے بچوں کی دماغی صحت پر زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ زیادہ وقت اسکرینوں کے سامنے گزارنے سے بچوں کے دماغ میں کچھ اہم افعال متاثر ہو رہے ہیں جیسے کہ توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت، مسائل کا حل نکالنے کی قابلیت اور ایک کام سے دوسرے کام میں آسانی سے منتقل ہونے کی صلاحیت۔ یہ تمام افعال بچوں کی تعلیمی کارکردگی اور مستقبل کی کامیابی کے لیے اہم ہیں۔
بچوں کی جذباتی نشوونما پر اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز کے زیادہ استعمال کی وجہ سے بچے جذباتی طور پر بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ وہ اپنے جذبات کو کنٹرول کرنے میں مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔ بچپن وہ دور ہوتا ہے جب بچے حقیقی دنیا سے سیکھتے ہیں، اپنی سماجی اور تعلیمی زندگی میں بہتر کارکردگی دکھانے کے لیے ضروری ہنر سیکھتے ہیں، اور ان کی شخصیت کی تعمیر ہوتی ہے۔ اسکرینوں کے زیادہ استعمال سے بچے ان حقیقی تجربات سے محروم ہو جاتے ہیں جو ان کی جذباتی اور سماجی نشوونما کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
اسمارٹ فونز اور جسمانی صحت
دماغی صحت کے علاوہ، اسمارٹ فونز کا زیادہ استعمال بچوں کی جسمانی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ بچے جسمانی سرگرمیوں میں کم حصہ لیتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی فٹنس متاثر ہوتی ہے۔ بچوں میں موٹاپے کا رجحان بڑھ رہا ہے کیونکہ وہ زیادہ تر وقت بیٹھ کر اسکرینوں کے سامنے گزار رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، نیند کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ بچے رات دیر تک اسکرینوں پر مصروف رہتے ہیں، جس سے ان کی نیند پوری نہیں ہوتی اور وہ صبح اسکول جانے کے وقت تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔
والدین کا کردار
ماہرین کا ماننا ہے کہ والدین بچوں کی دماغی اور جسمانی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سب سے پہلے، والدین کو چاہیے کہ وہ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ان کے بچے اسمارٹ فونز اور دیگر اسکرینوں پر کتنا وقت گزار رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، انہیں چاہیے کہ وہ بچوں کو جسمانی سرگرمیوں کی طرف راغب کریں، جیسے کھیل کود، واک، یا دیگر جسمانی مشغولیات۔
بچوں کے اسکرین ٹائم کو محدود کرنا اور ان کی روزمرہ کی روٹین میں جسمانی سرگرمیاں شامل کرنا بچوں کی دماغی اور جسمانی صحت کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، ان سے بات چیت کریں اور انہیں ڈیجیٹل دنیا سے دور لے جا کر حقیقی دنیا کی سرگرمیوں میں شامل کریں۔
بچوں کی تعلیمی کارکردگی اور اسکرین کا کردار
ایک اور اہم پہلو بچوں کی تعلیمی کارکردگی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اسکرینوں کے زیادہ استعمال سے بچوں کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کمزور ہوتی ہے، جس کا براہ راست اثر ان کی تعلیم پر پڑتا ہے۔ وہ اسکول میں ہدایات پر پوری طرح توجہ نہیں دے پاتے اور ان کی یادداشت بھی متاثر ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ان کی تعلیمی کارکردگی خراب ہو جاتی ہے۔
بچے جو زیادہ وقت اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں، وہ نئے ہنر سیکھنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ اس سے ان کی سیکھنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے اور وہ تعلیمی مقابلوں میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو اسکرینوں کے استعمال میں اعتدال پسند ہونا چاہیے تاکہ ان کی تعلیم متاثر نہ ہو۔
اسکرینوں کے منفی اثرات کی روک تھام
بچوں کی بہتر دماغی اور جسمانی صحت کے لیے ضروری ہے کہ والدین اسکرینوں کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے اقدامات کریں۔ سب سے پہلے، والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے لیے وقت مقرر کریں کہ وہ کتنے وقت تک اسمارٹ فونز یا ٹی وی استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، والدین کو بچوں کی نگرانی کرنی چاہیے کہ وہ اسکرین پر کیا دیکھ رہے ہیں اور کیا سیکھ رہے ہیں۔
مزید برآں، بچوں کو صحت مند سرگرمیوں میں مشغول کرنے کی ضرورت ہے۔ کھیل کود، آرٹ، موسیقی، اور دیگر تخلیقی سرگرمیاں بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے مفید ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، والدین کو بچوں کی نیند کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ وہ رات کو بروقت سوئیں۔
نتیجہ
اسمارٹ فونز اور دیگر ڈیجیٹل آلات کا بچوں کی زندگی میں بڑھتا ہوا استعمال ان کی دماغی، جسمانی، اور جذباتی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ حالیہ تحقیقات سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اسکرینوں کے زیادہ استعمال سے بچوں میں ڈپریشن، انزائٹی، اور دیگر دماغی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، بچوں کی تعلیمی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے اور وہ جسمانی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں۔
والدین کا کردار اس صورتحال میں بہت اہم ہے۔ انہیں بچوں کے اسکرین ٹائم کو محدود کرنے اور انہیں جسمانی سرگرمیوں اور حقیقی دنیا کے تجربات میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح ہم اپنے بچوں کی بہتر نشوونما کو یقینی بنا سکتے ہیں اور انہیں ایک صحت مند، خوشحال، اور کامیاب زندگی کی طرف گامزن کر سکتے ہیں۔