کینسر دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا ایک جان لیوا مرض بن چکا ہے اور خاص طور پر 50 سال سے کم عمر افراد میں اس کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ 30 برسوں کے دوران نوجوانوں میں کینسر کی شرح میں لگ بھگ 80 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو صحت کے ماہرین کے لیے تشویش کا باعث بن گیا ہے۔
یہ انکشاف حال ہی میں کی جانے والی ایک وسیع طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے، جسے کینسر کے عالمی رجحانات کو سمجھنے کے لیے اب تک کی سب سے بڑی تحقیق کہا جا رہا ہے۔ یہ تحقیق معروف طبی جریدے BMJ Oncology میں شائع ہوئی، جس میں 1990 سے 2019 تک دنیا بھر میں کینسر کے کیسز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
کینسر کے کیسز میں اضافے کی ممکنہ وجوہات
ماہرین ابھی تک مکمل طور پر یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں اس قدر تیزی سے اضافہ کیوں ہو رہا ہے۔ تاہم، تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ناقص غذا، الکحل اور تمباکو کا زیادہ استعمال، جسمانی سرگرمیوں کی کمی، اور موٹاپا نوجوانوں میں کینسر کے پھیلاؤ کا باعث بننے والے اہم عوامل ہو سکتے ہیں۔ یہ عناصر نہ صرف کینسر کے خطرے کو بڑھاتے ہیں بلکہ دیگر صحت کے مسائل جیسے ذیابیطس اور دل کے امراض کا سبب بھی بنتے ہیں۔
تحقیق کے نمایاں نکات
اس تحقیق کو اسکاٹ لینڈ اور چین کے ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دیا اور یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں عالمی سطح پر نوجوانوں میں کینسر کے پھیلاؤ اور اس کے خطرے میں اضافہ کرنے والے عناصر پر تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ تحقیق کے دوران 204 ممالک سے کینسر کی 29 مختلف اقسام سے متاثرہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ کی گئی۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ 1990 سے 2019 کے درمیان 14 سے 49 سال کی عمر کے افراد میں کینسر کے کیسز میں کس حد تک اضافہ ہوا ہے، کتنے افراد اس بیماری کے باعث ہلاک ہوئے اور کن عناصر نے ان میں کینسر کے خطرے کو بڑھایا۔
کینسر کے کیسز میں حیران کن اضافہ
اس تحقیق میں ایک چونکا دینے والی حقیقت یہ سامنے آئی کہ 1990 میں نوجوان افراد میں کینسر کے کیسز کی تعداد 18 لاکھ 30 ہزار تھی، جبکہ 2019 تک یہ تعداد 32 لاکھ 60 ہزار تک پہنچ گئی۔ یہ تعداد 1990 کے مقابلے میں 79 فیصد زیادہ تھی، جو کہ ایک خطرناک رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔
کینسر کے کیسز میں یہ اضافہ صرف تعداد تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان امراض سے متاثر ہو کر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کینسر کے خطرے میں اضافہ کرنے والے عناصر
تحقیق کے مطابق، نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں اضافے کی چند ممکنہ وجوہات میں غذائی عادات کا خراب ہونا، الکحل اور تمباکو کے استعمال میں اضافہ، جسمانی سرگرمیوں کی کمی، اور موٹاپا شامل ہیں۔ یہ عناصر نہ صرف کینسر کے خطرے کو بڑھاتے ہیں بلکہ جسم کے میٹابولک عمل کو بھی متاثر کرتے ہیں، جس سے دیگر مہلک بیماریاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی، جو کہ آج کے دور میں زیادہ عام ہو چکی ہیں، نوجوانوں میں کینسر کے پھیلاؤ کا ایک بڑا عنصر ہو سکتا ہے۔ غیر متوازن غذا اور موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح بھی کینسر کی مختلف اقسام کے بڑھنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
عالمی سطح پر نوجوانوں میں کینسر کے پھیلاؤ کا جائزہ
اس تحقیق میں عالمی سطح پر نوجوانوں میں کینسر کے پھیلاؤ کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا اور یہ دیکھا گیا کہ کن علاقوں میں کینسر کے کیسز زیادہ دیکھے جا رہے ہیں۔ دنیا کے مختلف حصوں میں کینسر کے مختلف عوامل کار فرما ہیں۔ مثلاً، زیادہ ترقی یافتہ ممالک میں ناقص غذا، تمباکو اور الکحل کا استعمال زیادہ عام ہے، جبکہ کم ترقی یافتہ ممالک میں ماحولیاتی عوامل اور صحت کی ناکافی سہولیات کینسر کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
تحقیق کے مطابق، کینسر کی کچھ اقسام جیسے بریسٹ کینسر، کولوریکٹل کینسر، اور غذائی نالی کا کینسر نوجوانوں میں زیادہ عام ہو رہی ہیں۔ یہ اقسام عام طور پر ان افراد میں زیادہ دیکھی جا رہی ہیں جو جسمانی طور پر کم متحرک ہیں یا جن کی غذا غیر متوازن ہے۔
کینسر سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر
کینسر کے کیسز میں ہونے والے اس غیر معمولی اضافے نے ماہرین کو اس بات پر زور دینے پر مجبور کر دیا ہے کہ اس جان لیوا مرض سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کو روکنے کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا ضروری ہے۔
یہ بات تحقیق میں واضح کی گئی کہ مناسب غذا کا استعمال، جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ، تمباکو اور الکحل سے پرہیز اور وزن کو متوازن رکھنا نوجوانوں میں کینسر کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، جلد تشخیص اور علاج بھی کینسر کی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے اہم ہے۔
ماہرین کی سفارشات
تحقیق کے نتائج نے ماہرین کو اس بات پر زور دینے پر مجبور کیا ہے کہ کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجوہات کو سمجھنے اور ان کا حل نکالنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کے بارے میں آگاہی بڑھائی جانی چاہیے اور نوجوانوں کو اس خطرناک مرض سے بچاؤ کے لیے بہتر طرز زندگی اختیار کرنے کی ترغیب دی جانی چاہیے۔
کینسر کے کیسز میں ہونے والے اضافے کو روکنے کے لیے حکومتوں کو بھی صحت کی سہولیات میں بہتری لانے اور لوگوں کو صحت مند زندگی کے لیے ضروری اقدامات کی جانب راغب کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، کینسر کی جلد تشخیص اور علاج کی فراہمی کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔
اختتامیہ
گزشتہ تین دہائیوں کے دوران نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں ہونے والا اضافہ تشویشناک ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ ناقص غذا، جسمانی سرگرمیوں کی کمی اور موٹاپا جیسے عوامل کینسر کے خطرے کو بڑھا رہے ہیں، جن سے بچنے کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا بے حد ضروری ہے۔
تحقیق کے نتائج نے یہ ظاہر کیا ہے کہ کینسر کے پھیلاؤ کے عوامل کو سمجھ کر اور ان پر قابو پا کر نوجوانوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے صحت کے ماہرین، حکومتیں اور عوام سب مل کر اقدامات کریں تاکہ آنے والی نسلوں کو اس جان لیوا مرض سے بچایا جا سکے۔