دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھانے والی عام وجوہات اور ان سے بچاؤ کے طریقے
دل کی بیماریاں، خاص طور پر ہارٹ اٹیک، دنیا بھر میں ایک بڑی طبی پریشانی بن چکی ہیں۔ ان امراض کا شکار ہر سال لاکھوں افراد ہوتے ہیں، اور ان کی بنیادی وجوہات میں غیر صحت مند طرز زندگی، ناقص غذا، اور دیگر غیر معمولی عادات شامل ہیں۔ ہارٹ اٹیک اس وقت ہوتا ہے جب دل کو خون پہنچانے والی شریانیں بلاک ہو جائیں یا خون کا بہاؤ شدید طور پر کم ہو جائے۔ اس سے دل کو آکسیجن نہیں مل پاتی، اور دل کے پٹھوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
یہ نقصان دل کی شریانوں میں چکنائی، کولیسٹرول اور دیگر مواد کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے، جسے طبی اصطلاح میں "پلاک" کہا جاتا ہے۔ جب یہ پلاک جمع ہو کر خون کی نالیوں میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے تو بلڈ کلاٹ بن جاتا ہے، جس سے خون کی روانی مزید متاثر ہوتی ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ حالانکہ عمر، جینز، اور خاندانی تاریخ جیسے عوامل پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں، لیکن کئی ایسی عادات اور وجوہات بھی ہیں جنہیں ہم تبدیل کر کے ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم کر سکتے ہیں۔
تمباکو نوشی اور موٹاپا
تمباکو نوشی اور موٹاپا دل کی بیماریوں کے سب سے بڑے اسباب میں شمار ہوتے ہیں۔ تمباکو میں موجود کیمیکلز خون کی نالیوں کو سخت اور تنگ کر دیتے ہیں، جس سے دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ، موٹاپا جسم میں اضافی چربی کو بڑھا دیتا ہے، جس سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ان عوامل کا مجموعی نتیجہ دل کے امراض اور ہارٹ اٹیک کے خطرے میں اضافہ ہوتا ہے۔
غصہ اور ذہنی تناؤ
چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کرنا بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، شدید غصے کے بعد اگلے چند گھنٹوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جب ہم غصے میں ہوتے ہیں تو دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور جسم میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ یہ عوامل مل کر دل پر اضافی بوجھ ڈالتے ہیں اور ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتے ہیں۔
ذہنی تناؤ بھی دل کی بیماریوں کا بڑا سبب ہے۔ مسلسل ذہنی دباؤ جسم میں کورٹیسول نامی ہارمون کی سطح کو بڑھا دیتا ہے، جس سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور شریانوں میں سوزش پیدا ہوتی ہے۔ اس لیے ذہنی سکون اور ریلیکس کرنے کی عادات کو اپنانا دل کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
جسمانی سرگرمیوں کی کمی
جدید زندگی میں اکثر افراد روزمرہ کی جسمانی سرگرمیوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا، جیسے کہ کمپیوٹر پر کام کرنا یا ٹیلی ویژن دیکھنا، ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، جو افراد چار یا اس سے زیادہ گھنٹے ٹی وی یا کمپیوٹر کے سامنے گزارتے ہیں، ان میں دل کے امراض کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔
بیٹھے رہنے سے جسم کی چربی کو گھلانے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، جس سے شریانیں بند ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ ہر 30 منٹ بعد کچھ دیر چہل قدمی کریں یا ہلکی پھلکی ورزش کریں تاکہ خون کی روانی برقرار رہے۔
ناکافی نیند
نیند کی کمی بھی دل کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق، جو افراد ہر رات چھ گھنٹے سے کم سوتے ہیں، ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ نیند کی کمی جسم میں ہارمونز کی بے ترتیبی کا باعث بنتی ہے، جس سے دل کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، جو لوگ روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند لیتے ہیں، ان میں دل کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
موسمی اثرات
بہت زیادہ سرد یا گرم درجہ حرارت بھی دل کی صحت پر براہ راست اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ بہت زیادہ سردی کے باعث خون کی نالیوں میں سکڑاؤ پیدا ہوتا ہے، جس سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح، شدید گرمی میں جسمانی درجہ حرارت بڑھنے سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے، جس سے دل کی بیماریاں پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
فضائی آلودگی
فضائی آلودگی بھی دل کی بیماریوں کا ایک بڑا سبب ہے۔ جب ہم آلودہ ہوا میں سانس لیتے ہیں تو یہ آلودگی خون کی نالیوں میں سوزش پیدا کرتی ہے اور دل کو متاثر کرتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، فضائی آلودگی بڑھنے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ 48 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
فلو اور نظام تنفس کے امراض
فلو یا نظام تنفس کے دیگر امراض بھی دل کے مسائل کو بڑھا سکتے ہیں۔ جب ہمارا مدافعتی نظام فلو سے لڑ رہا ہوتا ہے، تو اس عمل سے شریانوں میں سوزش پیدا ہو سکتی ہے، جس سے دل کی صحت متاثر ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، فلو کے شکار افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ چھ گنا زیادہ ہوتا ہے۔
فاسٹ فوڈ اور غیر صحت مند غذا
فاسٹ فوڈ اور پراسیسڈ کھانے ہارٹ اٹیک کا ایک اہم سبب ہیں۔ ان غذاؤں میں چکنائی، نمک، چینی، اور ٹرانس فیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو شریانوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور بلڈ پریشر کو بڑھاتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر دل کی شریانوں کو سخت کر دیتا ہے، جس سے دل کو خون پہنچانے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ، میٹھا کھانے کا زیادہ استعمال بھی دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ چینی جسم میں چربی کی مقدار کو بڑھاتی ہے، جس سے دل کی شریانوں میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔
طلاق اور جذباتی صدمہ
طلاق اور جذباتی صدمہ بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق، طلاق یافتہ خواتین میں ہارٹ اٹیک کا امکان 25 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ جذباتی صدمات دل کے لیے مضر ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ جسم میں تناؤ بڑھا دیتے ہیں، جو دل کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
نتیجہ
دل کی بیماریوں اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم کرنے کے لیے ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں چند تبدیلیاں کرنی ہوں گی۔ ورزش کو معمول بنانا، صحت مند غذا کا انتخاب، نمک اور چینی کا کم استعمال، اور ذہنی سکون کو برقرار رکھنا دل کی بیماریوں سے بچنے کے بہترین طریقے ہیں۔ اس کے علاوہ، تمباکو نوشی سے پرہیز اور نیند کو مکمل کرنا بھی دل کی صحت کے لیے نہایت اہم ہیں۔
یاد رکھیں کہ دل کی بیماریوں کا علاج ممکن ہے، لیکن ان سے بچاؤ بہتر اور آسان ہے۔ اپنے دل کی حفاظت کریں تاکہ آپ ایک صحت مند اور خوشگوار زندگی گزار سکیں۔