ہانگ کانگ کے چڑیا گھر میں انفیکشن پھیل گیا، 12 بندر ہلاک

بیکٹیریل انفیکشن کا پھیلاؤ

ہانگ کانگ کے چڑیا گھر میں بیکٹیریل انفیکشن پھیل گیا، جس کی وجہ سے بندروں کی ہلاکت کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں مرد اداکاروں کے ساتھ بھی جنسی ہراسانی کے واقعات، تاریک پہلو سامنے آگیا

بندروں کی ہلاکت کا سلسلہ

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق، چڑیا گھر میں بیکٹیریل انفیکشن کی زد میں آنے کے باعث گزشتہ 10 دنوں میں 12 بندر ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پہاڑوں کو موسمیاتی تبدیلی کا سامنا، تحفظ کیلئے نوجوان کردار ادا کریں: وزیراعظم

ہلاک ہونے والے بندر کی معلومات

انفیکشن سے ہلاک ہونے والے 12 ویں بندر کا تعلق ڈی برازا نسل سے ہے، جو دیگر بندروں کی اموات کے بعد 13 اکتوبر سے سب سے زیادہ متاثر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ترکیہ میں جنگلاتی آگ پر اظہار افسوس، ہرممکن امداد کی پیشکش

پوسٹ مارٹم رپورٹ

بندر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اس میں بڑی تعداد میں بیکٹیریا پایا گیا ہے، جو ممکنہ طور پر پنجرے کے قریب موجود مٹی کی وجہ سے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: معروف کرکٹر کے چھوٹے بھائی نے ایک بار عدالت لگا کر کتے کو پھانسی کی سزا سنائی کہ وہ رات کو بے وقت بھونکتا ہے، کیسی کیسی حماقتیں تھیں ہماری

مزدوروں کی ممکنہ کام کی وجہ

اسی حوالے سے ہانگ کانگ کے ثقافت، کھیل اور سیاحت کے سیکرٹری نے میڈیا کو بتایا کہ خیال کیا جا رہا ہے کہ پنجروں کے قریب مٹی کھودنے والے مزدور اپنے جوتوں کے ذریعے آلودہ مٹی لائے تھے۔

دیگر جانوروں کا طبی معائنہ

میڈیا رپورٹس کے مطابق بندر کی موت کے بعد چڑیا گھر میں موجود دیگر 78 جانوروں کا طبی معائنہ بھی کیا گیا، جہاں ان کی صحت کو خطرے سے باہر قرار دیا گیا ہے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...