آپ کی ذات کے کئی پہلو ہیں، تمام محسوسات اور احساسات ان پہلوؤں کے گرد ہی گھومتے ہیں، اپنی ذات کی قدروقیمت آپ خود ہی متعین کرتے ہیں

کتاب کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 28
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
اپنی ذات کی اہمیت اور قدر
اپنی ذات کی اہمیت اور قدر تسلیم کرنے پر مبنی رویہ اور طرزعمل سب سے پہلے تو آپ کو اس مفروضے اور نظرئیے کو تہس نہس کرنا ہو گا کہ آپ کے ذہن میں آپ کے لیے صرف ایک ہی تصور موجود ہے خواہ یہ تصور مثبت ہے یا منفی۔ آپ کی ذات کے کئی پہلو ہیں جو وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ اگر آپ سے یہ سوال پوچھا جاتا ”کیا آپ خود کو پسند کرتے ہیں؟“ تو ممکن ہے کہ آپ اپنے تمام منفی خیالات جمع کر کے اس فقرے میں سمو دیتے: ”نہیں!“ جب آپ اپنی ناپسندیدگیوں کو ترک کرکے مثبت اور تعمیری مخصوص عادات اپنا لیتے ہیں تو پھر آپ کے سامنے وہ قطعی اہداف سامنے آ جائیں گے جن کے حصول کی آپ کوشش کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بشار الاسد: لندن کے چشم کے ماہر سے شام کے صدر تک
ذاتی پہلو
آپ کی ذات کے کئی پہلو ہیں مثلاً جسمانی (بدنی)، ذہنی و فکری، سماجی اور جذباتی۔ آپ کے تمام محسوسات اور احساسات ان پہلوؤں کے گرد ہی گھومتے ہیں۔ موسیقی، کھیل، فن، انجینئرنگ، تصنیف و تالیف پر مبنی اپنی صلاحیتوں اور استعدادوں کے بارے آپ کا اپنا رویہ اور طرزعمل ہے۔ آپ کی بیشمار سرگرمیوں کے لحاظ سے آپ کی ذات کے پہلو بھی بیشمار ہوتے ہیں اور ان تمام رویوں کے باعث ہمیشہ صرف ایک ہی شخص سامنے آتا ہے اور وہ ہے ”آپ“، خواہ آپ اسے تسلیم کریں یا مسترد کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا عطا الرحمان کا آئینی ترمیم معاملے پر جے یو آئی ممبران کو لاپتہ کرنے کا الزام
خود کی قدروقیمت
آپ کی ذات کی قدر و قیمت جو ایک دائمی دوستی کے سائے کی طرح ہر وقت موجود رہتی ہے، جو آپ کی ذاتی خوشی اور ذات مہارت کے ضمن میں آپ کی مشیر ہے، اپنی ذات پر تنقیدی روئیے سے لازمی طور پر بالکل الگ ہونی چاہیے۔ اپنی ذات کی قدروقیمت آپ خود ہی مقرر و متعین کرتے ہیں اور اس کے لیے کسی سے کچھ پوچھنے یا وضاحت کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ مزید برآں، آپ کی یہ اہمیت اور قدروقیمت، آپ کے رویے اور احساسات سے کسی بھی طرح متعلق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روزمرہ معمولات زندگی کو سرانجام دینے کی غرض سے ہمیں کچھ داروں کی طرف سے بھی ان کی مرضی کو مقدم رکھنے پر مبنی اشارے اور پیغامات ملتے ہیں
اپنے بدن کی دیکھ بھال اور نگہداشت
اپنے وجود اور ذات سے محبت کا تمام عمل اپنے بدن کے ساتھ محبت و چاہت کے اظہار سے شروع ہوتا ہے۔ کیا آپ اپنے بدن سے محبت کرتے ہیں؟ کیا آپ کو اپنا بدن پسند ہے؟ اگر آپ کا جواب ”نفی“ میں ہے تو پھر اس جواب کو مختلف اجزاء میں تقسیم کرنے کی کوشش کریں۔ ان چیزوں اور امور کی فہرست تیار کیجیے جو آپ کے نزدیک قابل اعتراض ہیں۔
فہرست کے آغاز میں لکھیے: ”بال، پیشانی، آنکھیں، پلکیں، رخسار۔ کیا آپ کو اپنا منہ، ناک، دانت اور گردن پسند ہیں؟ آپ کے اپنے بازوؤں، انگلیوں، سینے اور معدے کے متعلق کیا خیال ہے؟ اس فہرست کو مزید طویل کر لیجیے۔ اس فہرست میں اپنی انتریاں، پھیپھڑے، گردے، نسیں، رگیں بھی شامل کریں۔ اب آپ اپنے وہ پوشیدہ اعضا شامل کریں جو آپ کے بدن کا حصہ ہیں۔ آپ کو اپنے بدن کے تمام حصوں کا ذکر کرنے کے لیے بہت طویل فہرست مرتب کرنا پڑے گی۔
ممکن ہے کہ آپ کا بدن نفیس اور شاندار نہ ہو لیکن آپ کا بدن آپ کا اپنا ہے اور اپنے بدن کو ناپسند کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان کی حیثیت سے آپ اپنے وجود کو تسلیم و قبول نہیں کر رہے۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔